واضح رہے کہ وادی میں سوشل میڈیا پر پابندی عائد ہے لیکن صارفین وی پی اینز کے ذریعے سوشل میڈیا استعمال کر رہے ہیں۔ انتظامیہ کے ذریعے وی پی این کو بلاک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تاہم وہ ابھی تک مکمل طور پر کامیاب نہیں ہوپائی ہے۔
سائبر پولیس اسٹیشن اور انسداد عسکریت پسندی یونٹ کے سربراہ طاہر اشرف نے ای ٹی وی بھارت کو فون پر بتایا کہ' ہم فیس بک، ٹویٹر، یوٹیوب اور انسٹاگرام پر ایک ہزار سے زیادہ ہینڈلز کی تحقیقات کر رہے ہیں جو افراتفری اور وادی کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔'
طاہر اشرف نے کہا کہ ' یہ افراد وادی میں افواہیں پھیلا رہے ہیں، شدت پسندی اور علیحدگی پسندی کو بڑھاوا دیتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ' ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک (وی پی این) کا غلط استعمال بھی غیر قانونی سرگرمیوں کے دائرے میں آتا ہے کیونکہ حکومت نے جموں و کشمیر میں عارضی طور پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔'
طاہر اشرف نے کہا کہ سوشل میڈیا پر حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی موت کی افواہوں کے بعد جموں و کشمیر پولیس نے سوشل میڈیا صارفین کے خلاف کاروائیاں تیز کردی ہیں۔ پولیس گذشتہ تین ہفتوں میں سوشل میڈیا پر دو ویڈیوز کو وائرل کرنے والے افراد کی بھی تحقیقات کر رہا ہے، جس میں گیلانی نے اپنی دفن کی خواہش کا اظہار کیا تھا اور سیاسی اور مذہبی اعتقاد کے بارے میں کہا تھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ' ہم نے سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کردہ ویڈیوز پر گیلانی کی رہائش گاہ سے دو افراد سے پوچھ گچھ کی ہے۔ انہیں بڈگام پولیس نے حراست میں لیا تھا۔'
اس سے قبل سوشل میڈیا کے غلط استعمال پر سخت کارروائی کرتے ہوئے سائبر پولیس اسٹیشن کشمیر زون، سرینگر نے مختلف سوشل میڈیا صارفین کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔
پولیس کے مطابق آیف آئی آر ان افراد کے خلاف درج کی گئی ہے جنہوں نے حکومتی احکامات کی خلاف ورزی کی اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا غلط استعمال کیا۔ یہ مقدمہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ ( یو اے پی اے) کے تحت درج کیا گیا ہے۔