سری نگر سے ملک کے مختلف شہروں بالخصوص قومی راجدھانی نئی دہلی، سرمائی دارالحکومت جموں اور صنعتی شہر ممبئی تک چلنے والی پروازوں کے ناقابل یقین کرایہ نے مجبور اور متوسط افراد کے لئے پریشان کن صورتحال پیدا کردی ہے کیونکہ وہ سری نگر – جموں قومی شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے زمینی سفر بھی اختیار نہیں کرسکتے۔
اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ سری نگر کے ہوائی اڈے سے فضائی سفر کے کرایہ میں موسم سرما اور سری نگر جموں قومی شاہراہ بند رہنے کے دوران ناقابل یقین اضافہ اب معمول بن چکا ہے۔
سری نگر سے نئی دہلی اور سرمائی دارالحکومت جموں فضائی سفر کرنے والے مسافروں نے فضائی کرایہ میں یکایک اضافہ ہونے پر اظہار مایوسی کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ لوگوں خاص کر طلبا اور بیماروں کو لاحق پریشانیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔
فضائی ٹکٹیں فروخت کرنے والی مختلف ویب سائٹس پر دیکھا کہ اگرکسی شخص کو مجبوراً 17 جنوری کو سری نگر سے قومی راجدھانی نئی دہلی تک سفر کرنا پڑے تو اس شخص کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 21 ہزار 500 روپے میں دستیاب ہے۔ اسی طرح 18 اور 19 جنوری کے لئے سستی ٹکٹیں ساڑھے 17 ہزار روپے میں دستیاب ہیں۔ 20 جنوری کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 20 ہزار 500 روپے میں دستیاب ہے۔
اگر کسی شخص کو یونین ٹریٹری جموں وکشمیر کے گرمائی سے سرمائی دارالحکومت جموں 17 جنوری کو مجبوراً سفر کرنا پڑے تو اس کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 26 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔ جبکہ 18 سے 22 جنوری تک کے لئے یہ قیمت 16 سے 19 ہزار روپے ہے۔
اہلیان وادی کا مزید کہنا ہے کہ موسم خراب ہونے یا سری نگر جموں قومی شاہراہ بند ہوجانے کے ساتھ ہی سری نگر سے ملک کے مختلف شہروں تک چلنے والی پروازوں کا کرایہ آسمان سے باتیں کرنے لگتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فضائی سفر کے کرایہ کے حوالے سے کوئی کنٹرول چیک نہ ہونے کی وجہ سے مجبور اور متوسط افراد کو انتہائی پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جاوید احمد نامی ایک شہری، جن کو بغرض تجارت دلی جانا تھا، نے بات کرتے ہوئے کہا کہ فضائی کرایے میں اچانک ہوئے بے تحاشا اضافے سے کئی لوگوں نے اپنے طے شدہ پروگرام ہی معطل کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'آج سے ایک ماہ قبل دلی کے لئے ہوائی ٹکٹ زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپے میں ملتی تھی لیکن آج یہی ٹکٹ کم سے کم دس ہزار روپے میں ملتی ہے جس کی وجہ سے کئی لوگوں نے دلی جانے کا پروگرام ہی ملتوی کیا، مجھے خود بھی تجارت کے سلسلے میں دلی جانا تھا لیکن فضائی کرایہ میں ہوئے بے تحاشا اضافے کے باعث میں نے بھی فی الوقت پروگرام موخر کیا'۔
جہانگیر علی نامی ایک شہری نے کہا کہ یہاں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے باعث ہوائی ٹکٹ نکلانا بھی ایک مشکل معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں لوگوں کو ہوائی ٹکٹ نکالنے کے لئے ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو موجودہ خراب موسمی حالات میں بہت ہی کٹھن کام ہے۔
ان کا کہنا تھا: 'ہوائی ٹکٹ نکالنے کے لئے لوگوں کو ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے خاص کر دور افتادہ علاقوں کے رہنے والوں کے لئے موجودہ خراب موسمی حالات کے چلتے یہ ناممکن بات ہے'۔
ادھر ذرائع کے مطابق سری نگر کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی جو ہوائی کرایے میں اضافے کا باعث بن گئی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے اواخر میں سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی جس سے ہوائی کرایے میں اضافہ ہوا کیونکہ جب ڈیمانڈ بڑھ گئی تو ظاہر ہے کہ کرایہ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
بتادیں کہ شہری ہوا بازی کی وزارت نے گزشتہ سال جموں وکشمیر حکومت کی تحریری گزارشات کے جواب میں کہا ہے کہ فضائی سفر کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنا اس کے حد اختیار میں نہیں ہے۔ وزارت نے ریاستی حکومت کو ایک جوابی مکتوب میں کہا ہے کہ فضائی سفر کی قیمتیں ڈیمانڈ اور سپلائی پر انحصار کرتی ہیں۔ ڈیمانڈ زیادہ بڑھنے کی وجہ سے قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔
کشمیر: فضائی سفر مہنگا، کہیں جانا انتہائی مشکل
خراب موسمی حالات کی وجہ سے وادی کشمیر کا بیرون دنیا سے زمینی و فضائی رابطہ متاثر رہنے کے بیچ فضائی سفر کے کرایہ میں غیر معمولی اضافہ ہونے سے فضائی سفر اب عام لوگوں کے بس کی بات نہیں رہی ہے۔
سری نگر سے ملک کے مختلف شہروں بالخصوص قومی راجدھانی نئی دہلی، سرمائی دارالحکومت جموں اور صنعتی شہر ممبئی تک چلنے والی پروازوں کے ناقابل یقین کرایہ نے مجبور اور متوسط افراد کے لئے پریشان کن صورتحال پیدا کردی ہے کیونکہ وہ سری نگر – جموں قومی شاہراہ کے مسلسل بند رہنے کی وجہ سے زمینی سفر بھی اختیار نہیں کرسکتے۔
اہلیان وادی کا کہنا ہے کہ سری نگر کے ہوائی اڈے سے فضائی سفر کے کرایہ میں موسم سرما اور سری نگر جموں قومی شاہراہ بند رہنے کے دوران ناقابل یقین اضافہ اب معمول بن چکا ہے۔
سری نگر سے نئی دہلی اور سرمائی دارالحکومت جموں فضائی سفر کرنے والے مسافروں نے فضائی کرایہ میں یکایک اضافہ ہونے پر اظہار مایوسی کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ لوگوں خاص کر طلبا اور بیماروں کو لاحق پریشانیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔
فضائی ٹکٹیں فروخت کرنے والی مختلف ویب سائٹس پر دیکھا کہ اگرکسی شخص کو مجبوراً 17 جنوری کو سری نگر سے قومی راجدھانی نئی دہلی تک سفر کرنا پڑے تو اس شخص کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 21 ہزار 500 روپے میں دستیاب ہے۔ اسی طرح 18 اور 19 جنوری کے لئے سستی ٹکٹیں ساڑھے 17 ہزار روپے میں دستیاب ہیں۔ 20 جنوری کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 20 ہزار 500 روپے میں دستیاب ہے۔
اگر کسی شخص کو یونین ٹریٹری جموں وکشمیر کے گرمائی سے سرمائی دارالحکومت جموں 17 جنوری کو مجبوراً سفر کرنا پڑے تو اس کے لئے سب سے سستی ٹکٹ 26 ہزار روپے میں دستیاب ہے۔ جبکہ 18 سے 22 جنوری تک کے لئے یہ قیمت 16 سے 19 ہزار روپے ہے۔
اہلیان وادی کا مزید کہنا ہے کہ موسم خراب ہونے یا سری نگر جموں قومی شاہراہ بند ہوجانے کے ساتھ ہی سری نگر سے ملک کے مختلف شہروں تک چلنے والی پروازوں کا کرایہ آسمان سے باتیں کرنے لگتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فضائی سفر کے کرایہ کے حوالے سے کوئی کنٹرول چیک نہ ہونے کی وجہ سے مجبور اور متوسط افراد کو انتہائی پریشان کن صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جاوید احمد نامی ایک شہری، جن کو بغرض تجارت دلی جانا تھا، نے بات کرتے ہوئے کہا کہ فضائی کرایے میں اچانک ہوئے بے تحاشا اضافے سے کئی لوگوں نے اپنے طے شدہ پروگرام ہی معطل کردیے ہیں۔
انہوں نے کہا: 'آج سے ایک ماہ قبل دلی کے لئے ہوائی ٹکٹ زیادہ سے زیادہ تین ہزار روپے میں ملتی تھی لیکن آج یہی ٹکٹ کم سے کم دس ہزار روپے میں ملتی ہے جس کی وجہ سے کئی لوگوں نے دلی جانے کا پروگرام ہی ملتوی کیا، مجھے خود بھی تجارت کے سلسلے میں دلی جانا تھا لیکن فضائی کرایہ میں ہوئے بے تحاشا اضافے کے باعث میں نے بھی فی الوقت پروگرام موخر کیا'۔
جہانگیر علی نامی ایک شہری نے کہا کہ یہاں انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے باعث ہوائی ٹکٹ نکلانا بھی ایک مشکل معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں لوگوں کو ہوائی ٹکٹ نکالنے کے لئے ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو موجودہ خراب موسمی حالات میں بہت ہی کٹھن کام ہے۔
ان کا کہنا تھا: 'ہوائی ٹکٹ نکالنے کے لئے لوگوں کو ٹی آر سی جانا پڑتا ہے جو ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے خاص کر دور افتادہ علاقوں کے رہنے والوں کے لئے موجودہ خراب موسمی حالات کے چلتے یہ ناممکن بات ہے'۔
ادھر ذرائع کے مطابق سری نگر کے ہوائی اڈے پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی جو ہوائی کرایے میں اضافے کا باعث بن گئی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے اواخر میں سری نگر کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازوں کی تعداد میں کمی کی گئی جس سے ہوائی کرایے میں اضافہ ہوا کیونکہ جب ڈیمانڈ بڑھ گئی تو ظاہر ہے کہ کرایہ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
بتادیں کہ شہری ہوا بازی کی وزارت نے گزشتہ سال جموں وکشمیر حکومت کی تحریری گزارشات کے جواب میں کہا ہے کہ فضائی سفر کی قیمتوں کو اعتدال میں رکھنا اس کے حد اختیار میں نہیں ہے۔ وزارت نے ریاستی حکومت کو ایک جوابی مکتوب میں کہا ہے کہ فضائی سفر کی قیمتیں ڈیمانڈ اور سپلائی پر انحصار کرتی ہیں۔ ڈیمانڈ زیادہ بڑھنے کی وجہ سے قیمتیں بھی بڑھ جاتی ہیں۔