ETV Bharat / state

علی محمد ساگر کی نظر بندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج - اشفاق ساگر نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اُن کی نظربندی کو چیلنج

نیشنل کانفرنس کے رہنما علی محمد ساگر کے فرزند اشفاق ساگر نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اُن کی نظربندی کو چیلنج کرنے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

علی محمد ساگر کی نظربندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج
علی محمد ساگر کی نظربندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج
author img

By

Published : Apr 3, 2020, 9:22 PM IST

نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، جو 5 اگست 2019 سے مسلسل نظربند ہیں، کی حراست کو چیلنج کرنے کے لئے عدالت عالیہ میں جمعہ کو ایک عرضی دائر کی گئی۔

ساگر کے فرزند اشفاق ساگر نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اُن کی نظربندی کو چیلنج کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

این سی پارٹی ہیڈ کوارٹر سے جاری ایک بیان میں صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا: 'ہم روز اول سے ہی زور دے کر کہتے آئے ہیں کہ ساگر کی نظربندی غیر قانونی ہے۔ حکومت کو کسی بھی شہری کو اس کی آزادی سے محروم رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے اور اُن کو غیر قانونی اور غیر جمہوری طور پر نظربند رکھنا اُن لوگوں کی توہین ہے جن کی وہ نمائندگی کرتے آئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ' ایک ایسے وقت میں جب ایک وبا پوری دنیا کے لئے ایک ڈروانا خواب ثابت ہورہی ہے، ایسے میں ساگر کے اہل خانہ اور اُن کے حامی اُن کی صحت اور حفاظت کو لیکر زبردست تشویش میں مبتلا ہیں۔'

اُن کا کہنا تھا کہ' ساگر صاحب، جو پہلے ہی کئی امراض میں مبتلا ہیں، انھیں بنا کسی طبی یا دیگر سہولیت کے مسلسل اسیر رکھنے سے حکمرانوں کی بے حسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اُن کے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔

'ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کی بے حسی اور دور دور تک روشنی کی کرن نظر نہ آنے کے بعد ساگر کے اہل خانہ نے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ عدالت عالیہ کی طرف سے اُن کی غیر قانونی اور غیر جمہوری نظربندی کو ختم کیا جائے گا۔

علی محمد ساگر کی نمائندگی کرنے والے وکلاء ایڈ وکیٹ شارق ریاض اور ایڈوکیٹ شجاع الحق نے عدالت کے روبرو استدعا کی کہ ساگر کو جن بنیادوں پر اسیر رکھا گیا ہے، وہ سراسر غلط ہیں اور اس طرح نظربندی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، جو 5 اگست 2019 سے مسلسل نظربند ہیں، کی حراست کو چیلنج کرنے کے لئے عدالت عالیہ میں جمعہ کو ایک عرضی دائر کی گئی۔

ساگر کے فرزند اشفاق ساگر نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت اُن کی نظربندی کو چیلنج کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔

این سی پارٹی ہیڈ کوارٹر سے جاری ایک بیان میں صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا: 'ہم روز اول سے ہی زور دے کر کہتے آئے ہیں کہ ساگر کی نظربندی غیر قانونی ہے۔ حکومت کو کسی بھی شہری کو اس کی آزادی سے محروم رکھنے کا کوئی حق نہیں ہے اور اُن کو غیر قانونی اور غیر جمہوری طور پر نظربند رکھنا اُن لوگوں کی توہین ہے جن کی وہ نمائندگی کرتے آئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ ' ایک ایسے وقت میں جب ایک وبا پوری دنیا کے لئے ایک ڈروانا خواب ثابت ہورہی ہے، ایسے میں ساگر کے اہل خانہ اور اُن کے حامی اُن کی صحت اور حفاظت کو لیکر زبردست تشویش میں مبتلا ہیں۔'

اُن کا کہنا تھا کہ' ساگر صاحب، جو پہلے ہی کئی امراض میں مبتلا ہیں، انھیں بنا کسی طبی یا دیگر سہولیت کے مسلسل اسیر رکھنے سے حکمرانوں کی بے حسی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ یہاں تک کہ اُن کے اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جارہی ہے۔

'ترجمان نے کہا کہ حکمرانوں کی بے حسی اور دور دور تک روشنی کی کرن نظر نہ آنے کے بعد ساگر کے اہل خانہ نے عدالت عالیہ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ عدالت عالیہ کی طرف سے اُن کی غیر قانونی اور غیر جمہوری نظربندی کو ختم کیا جائے گا۔

علی محمد ساگر کی نمائندگی کرنے والے وکلاء ایڈ وکیٹ شارق ریاض اور ایڈوکیٹ شجاع الحق نے عدالت کے روبرو استدعا کی کہ ساگر کو جن بنیادوں پر اسیر رکھا گیا ہے، وہ سراسر غلط ہیں اور اس طرح نظربندی غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.