برطانیہ کی لیبر پارٹی سے منسلک ڈیبی ابراہمز کو بھارت میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی اور انہیں پیر کے روز دہلی ائیرپورٹ سے اپنے ملک واپس روانہ کیا گیا تھا۔
ڈیبی ابراہمز نے ٹویٹر پر بھارتی حکومت سے سوال کیا ہے کہ کیا انہیں واپس بھیجے جانے کا فیصلہ جموں و کشمیر سے متعلق بھارت کی پالیسی پر ان کی تنقید کے سبب لیا گیا تھا؟
دہلی ائیرپورٹ پر پہنچنے کے بعد دوسرے روز انہیں واپس ابوظہبی روانہ کیا گیا۔ ڈیبی ابراہمز نے مرکزی حکومت سے پوچھا ہے کہ ویزا جاری کرنے کے بعد اسے منسوخ کیوں کر دیا گیا۔ ڈیبی ابراہمز نے یہ بھی جاننا چاہا کہ انہیں آمد پر ویزا کیوں نہیں دیا گیا۔
اگرچہ ڈیبی ابراہمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے پاس درست ویزا تھا اور ان کو اکتوبر 2019 میں ای۔ویزا جاری کیا گیا تھا جس کی مُدت اکتوبر 2020 تک ہے۔لیکن وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ ڈیبی ابراہمز کے پاس بھارت آنے کے لیے قابل قبول دستاویز موجود نہیں تھی اور ان کے ای۔ویزا کی مُدت بھی ختم ہو چکی تھی۔
واضح رہے ڈیبی ابراہمز، 'آل پارٹی پارلیمنٹری گروپ فار کشمیر اِن برٹین' کی سربراہ بھی ہیں اور انہوں نے متعدد مرتبہ بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر کے مسئلہ پر تنقید کا نشانا بنایا ہے۔