فوج کے ایک افسر نے بتایا کہ لائن آف کنٹرول کے نزدیک تعینات سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے کیرن سیکٹر میں آج صبح لائن آف کنٹرول پر تین سے چار عسکریت پسندوں کے ایک گروپ کو بھارتی سرحد کی طرف گھستے ہوئے دیکھا۔ خودسپردگی کے لیے للکارنے پر عسکریت پسندوں نے فائرنگ شروع کردی۔ سیکیورٹی فورسز نے بھی جوابی کاروائی میں فائرنگ کی اور دونوں اطراف سے جھڑپ شروع ہو گئی ۔اس جھڑپ کے دوران ایک عسکریت پسند مارا گیا۔ اس کی لاش برآمد کر لی گئی ہے اور اس سے ایک اے کے 47 رائفل اور دیگر گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ہے۔ دیگر عسکریت پسند کے واپس پی او کے جانے کا خد شہ ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ پھر بھی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار آس پاس کے علاقوں میں تلاشی مہم چلا رہے ہیں۔
کپواڑہ میں عسکریت پسندوں کی جانب سے دراندازی کی دوسری کوشش کو گزشتہ ایک ہفتے کے دوران دوسری بار ناکام بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل 11 جولائی کو کپواڑہ میں ہندواڑہ کے نوگام سیکٹر میں ٹی ایم جی چوکی کے نزدیک لائن آف کنٹرول سے گھسنے کی کوشش کر رہے دو عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ دونوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا تھا۔
فوج کے ایک اعلی کمانڈر نے ہفتہ کے روز انکشاف کیا تھا کہ پی او کے کے لانچ پیڈ پر ہتھیاروں سے لیس تقریباَ 300 عسکریت پسند دراندازی کرنے کی تاک میں ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: 'بدعنوانی سے متعلق موصول شکایتوں پر کاروائی کی جاتی ہے'
دوسری طرف 19 انفنٹری ڈویژن بارہمولہ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل وریندر وتس نے کہا کہ ایل او سی کے نزدیک انسداد دراندازی گرڈ پوری طرح سے چالو ہے اور چوکس فوجی دستے عسکریت پسندوں کی طرف سے دراندازی کی کسی بھی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے تیار ہیں‘‘۔
میجر جنرل وتس نے کہا ’’ہمارے پاس ان پٹ ہیں کہ پی او کے میں لانچ پیڈ پوری طرح سے بھرے ہوئے ہیں۔ ان لانچ پیڈ میں موجود عسکریت پسندوں کی تعداد 250 سے 300 کے درمیان ہے۔ وہ (عسکریت پسند) اس طرف دراندازی کی پوری کوشش کر رہے ہیں ، کیونکہ برف کی وجہ سے راستہ بند ہونے سے قبل ان کے پاس گرمیوں کے تقریبا چار ماہ باقی ہیں‘‘۔