ETV Bharat / state

لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر مزید بھارتی فوج تعینات

author img

By

Published : May 27, 2020, 5:15 PM IST

بھارت چین کے ٹکراؤ میں آج ایک نئی پیش رفت کے تحت بھارتی افواج کی دو کمپنیوں کو مرکز کے زیر انتظام لداخ کے گلوان ویلی کی طرف روانہ کر دیا گیا۔

لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر مزید بھارتی فوج تعینات
لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر مزید بھارتی فوج تعینات



وزارت دفاع میں موجود ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "گزشتہ روز وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی چاروں جنرلز سے ہوئی بات چیت کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔"

ان کا کہنا تھا کہ "بھارتی افواج کی کمپنیوں کو لداخ کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی تعینات کیا جا رہا ہے۔ لداخ کی بات کریں تو گل ویلی میں دو مقامات اور پینگ کے پاس تیسرے مقامات پر سپاہیوں کو تعینات کیا جائے گا۔"

لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر مزید بھارتی فوج تعینات
ان کا مزید کہنا تھا کہ "بھارتی فوج نہ صرف حقیقی لائن آف کنٹرول پر موجودہ صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تعینات کی جائے گی۔ تاہم ضرورت پڑنے پر جوابی کارروائی بھی کرے گی۔"قابل ذکر ہے چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق صدر نے چین کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے حوالے سے فوج کو سپاہیوں کی تربیت اور دیگر تیاریاں مکمل کر کے جنگ کے لئے تیار رہنے کو کہا ہے۔چین کے صدر کی جانب سے یہ ہدایت اس وقت آرہی ہیں جب امریکہ کی سیاستدان اور سفارتی عملہ متحد تائیوان کے حق میں بیان بازی کر رہے ہیں۔ چند روز قبل چین کے سفیر وانگ یی نے امریکی سیاستدانوں کی جانب سے چین پر عالمی وبا کا الزام عائد کرنے پر شدت تنقید کی تھی۔وہیں دوسری جانب ہند اور چین کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر ٹکراؤ کی صورتحال برقرار ہے جس کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ملک کے اعلی افسران سے گزشتہ روز تفصیلی میٹنگ کی تھی۔ وزیراعظم کے دفتر میں تعینات ایک سینیئر آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "گزشتہ شام وزیراعظم نے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوبھال، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت، اور فوج، فضائیہ اور نیوی کے ساتھ جنگ کی صورت میں افواج کی تیاری کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی تھی۔"ان کا مزید کہنا تھا کہ "یہ میٹنگ اصل میں بھارت کے دفاع کو مزید بہتر بنانے کے لئے کی گئی تھی۔ تاہم چین کی جانب سے لداخ میں کارروائی کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔"اس میٹنگ سے قبل تینوں افواج کے صدر اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے لداخ کے تعلق سے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے تفصیلی بات کی تھی۔ افسر کا کہنا تھا کہ " دو گھنٹے تک چلیں بات چیت کے دوران چاروں جنرلوں نے وزیردفاع کو پینگون لیک، گلوان ویلی، دیم چوک اور دولت بیگ اولڈی میں چین کی جانب سے گزشتہ بیس دن سے ہو رہی کاروائی کی تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا۔"وہیں چین کی جانب سے لداخ میں کی جارہی کارروائی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ گزشتہ روز دونی سیٹلائٹ امیجز منظر عام پر آئیں جن کی مانے تو چین نے پتنگ لیک کے نزدیک تعمیر کا کام بھی شروع کیا ہے اور چار جنگی جہاز اور دیگر دفاعی سامان لایا ہے۔ واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں رواں مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات انکی سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہی پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چینی گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ رواں مہینے کی 22 تاریخ کو بھارتی فوج کے صدر جنرل مقتل ناروانے نے لداخ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔



وزارت دفاع میں موجود ذرائع نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "گزشتہ روز وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی چاروں جنرلز سے ہوئی بات چیت کے بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔"

ان کا کہنا تھا کہ "بھارتی افواج کی کمپنیوں کو لداخ کے علاوہ دیگر مقامات پر بھی تعینات کیا جا رہا ہے۔ لداخ کی بات کریں تو گل ویلی میں دو مقامات اور پینگ کے پاس تیسرے مقامات پر سپاہیوں کو تعینات کیا جائے گا۔"

لداخ میں حقیقی کنٹرول لائن پر مزید بھارتی فوج تعینات
ان کا مزید کہنا تھا کہ "بھارتی فوج نہ صرف حقیقی لائن آف کنٹرول پر موجودہ صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے تعینات کی جائے گی۔ تاہم ضرورت پڑنے پر جوابی کارروائی بھی کرے گی۔"قابل ذکر ہے چین کے سرکاری میڈیا کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق صدر نے چین کی سالمیت کو برقرار رکھنے کے حوالے سے فوج کو سپاہیوں کی تربیت اور دیگر تیاریاں مکمل کر کے جنگ کے لئے تیار رہنے کو کہا ہے۔چین کے صدر کی جانب سے یہ ہدایت اس وقت آرہی ہیں جب امریکہ کی سیاستدان اور سفارتی عملہ متحد تائیوان کے حق میں بیان بازی کر رہے ہیں۔ چند روز قبل چین کے سفیر وانگ یی نے امریکی سیاستدانوں کی جانب سے چین پر عالمی وبا کا الزام عائد کرنے پر شدت تنقید کی تھی۔وہیں دوسری جانب ہند اور چین کے درمیان حقیقی کنٹرول لائن پر ٹکراؤ کی صورتحال برقرار ہے جس کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی نے بھی ملک کے اعلی افسران سے گزشتہ روز تفصیلی میٹنگ کی تھی۔ وزیراعظم کے دفتر میں تعینات ایک سینیئر آفیسر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "گزشتہ شام وزیراعظم نے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت دوبھال، چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت، اور فوج، فضائیہ اور نیوی کے ساتھ جنگ کی صورت میں افواج کی تیاری کے بارے میں تفصیلی بات چیت کی تھی۔"ان کا مزید کہنا تھا کہ "یہ میٹنگ اصل میں بھارت کے دفاع کو مزید بہتر بنانے کے لئے کی گئی تھی۔ تاہم چین کی جانب سے لداخ میں کارروائی کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی۔"اس میٹنگ سے قبل تینوں افواج کے صدر اور چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت نے لداخ کے تعلق سے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ سے تفصیلی بات کی تھی۔ افسر کا کہنا تھا کہ " دو گھنٹے تک چلیں بات چیت کے دوران چاروں جنرلوں نے وزیردفاع کو پینگون لیک، گلوان ویلی، دیم چوک اور دولت بیگ اولڈی میں چین کی جانب سے گزشتہ بیس دن سے ہو رہی کاروائی کی تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔ بھارتی فوج کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں بھی بتایا گیا۔"وہیں چین کی جانب سے لداخ میں کی جارہی کارروائی میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ گزشتہ روز دونی سیٹلائٹ امیجز منظر عام پر آئیں جن کی مانے تو چین نے پتنگ لیک کے نزدیک تعمیر کا کام بھی شروع کیا ہے اور چار جنگی جہاز اور دیگر دفاعی سامان لایا ہے۔ واضح رہے کہ چین اور بھارت کے درمیان لداخ میں رواں مہینے کی پانچ تاریخ سے حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ چین لگاتار بھارت اور چین کے درمیان سرحد پر تعینات انکی سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ اسلحہ اور بارود اکھٹا کرتا جا رہا ہے۔ وہی پاکستان کی جانب سے بھی حد بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ چینی گزشتہ روز بھارت میں موجود ان کے شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ رواں مہینے کی 22 تاریخ کو بھارتی فوج کے صدر جنرل مقتل ناروانے نے لداخ کا دورہ کرکے صورتحال کا جائزہ لیا تھا۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.