سرینگر شہر اور اس کے مضافات میں قائم کئی ایجوکیشن کنسلٹنسیز مختلف پیشہ ورانہ کورسز کے لیے طلباء و طالبات کا داخلہ ملک اور بیرون ملک کے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز میں کراتے ہیں لیکن انٹرنیٹ کی عدم دستیابی کے سبب ان کا کام مکمل طور ٹھپ ہو گیا ہے۔
داخلے کے تعلق سے ان دنوں یہاں طلباء اور ان کے والدین کا کافی رش رہتا تھا تاہم آج یہاں سناٹا ہے۔ نہ تو یہاں داخلے کی غرض سے کوئی طلباء نظر آ رہا ہے اور نہ ہی کسی طالب علم کے والدین نظر آ رہے ہیں۔
اگرچہ بیرون ملک میں ستمبر اور اکتوبر میں ہی پیشہ ورانہ کورسز کے لیے طلباء و طالبات کا داخلہ ممکن ہو پاتا ہے اور انٹرنیٹ کے ذریعے ہی تمام کام کیے جاتے ہیں جبکہ طلباء یا ان کے والدین کو موبائل فون سے آگاہ کیا جاتا تھا کہ کہاں اور کس تعلیمی ادارے میں داخلہ ممکن ہو پایا ہے۔ تاہم مواصلاتی نظام نہ ہونے کی وجہ سے یہ کام ممکن نہیں ہو پا رہا ہے جس کی وجہ سے ان ایجوکیشن کنسلٹنسیز کا کام متاثر ہو چکا ہے۔
ایجوکیشن کنسلٹنسیز چلانے والے مالکان سال بھر ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں کا انتظار کرتے ہیں کہ پیشہ وارانہ کورسز کے لیے طلباء و طالبات کا داخلہ کرائیں گے اور روزگار کے تعلق سے بھی دو پیسے جٹا پائیں گے لیکن وادی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پورا کام ٹھپ ہو گیا ہے، اب نہ صرف ان ایجوکیشن کنسلٹنسیز کے مالکان بے روزگاری کی مار جھیل رہے ہیں بلکہ ان کے یہاں کام کرنے والے درجنوں افراد بھی بے روزگار ہو گئے ہیں۔