سرینگر کے ہسپتالوں میں دیگر اضلاع سے آئے ہوئے ایسے بھی مریض اور ان کے رشتے دار ہیں جو گھر جانا چاہتے ہیں لیکن ٹرانسپورٹ سہولیات دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے وہ گھر نہیں جا پا رہے ہیں۔
مریضوں کے اہل خانہ نے نمائندہ ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ 'شہر کے چپے چپے پر سکیورٹی کے اہلکار تعینات ہیں جو پوچھ گچھ کے بغیر ایک قدم بھی آگے بڑھنے کی اجازت نہیں دیتے ہیں۔'
انہوں نے بتایا کہ 'وہ ایمبولینس کی خدمات بھی حاصل نہیں کر سکتے ہیں کیوںکہ ان کے پاس رابطے کے لیے کوئی وسیلہ نہیں ہے۔'
وادی میں گذشتہ کئی روز سے مواصلاتی نظام معطل کر دیا گیا ہے۔ موبائل فون اور لینڈ لائن پر پابندی عائد کی گئی ہے اور یہاں تک کہ کیبل ٹیلی ویژن بھی بند کر دیا گیا ہے۔
اس کشیدہ صورتحال کے درمیان وادی کشمیر کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے مطابق وادی کشمیر کے سب سے بڑے میٹرنٹی ہسپتال لل دید میں مریضوں کی کافی تعداد انتہائی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔
کولگام سے آئے ہوئے ایک مریض کے رشتہ دار کا کہنا ہے کہ 'انہیں مریض کو ہسپتال پہنچانے میں کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ وہ یہاں پیدل چل کر پہنچ تو گئے لیکن ہاتھ خالی ہے، جیب میں پیسے نہیں ہیں، خوردنی اشیا بھی ختم ہوچکی ہے اور یہاں کے اے ٹی ایمز بند ہیں جن کے باعث ہم پیسے بھی نہیاں نکال سکتے۔ ہم مشکل ترین دور سے گزر رہے ہیں۔'
ایک اور مریض کے رشتہ دار غلام نبی کا کہنا ہے کہ 'ان کا اپنے اہل خانہ کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ان کے اہل خانہ کو معلوم نہیں ہے کہ وہ کس حال میں ہیں اور انہیں بھی اپنے قریبی رشتہ داروں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔'
مریضوں کے ساتھ آئے ہوئے تیمارداروں کا کہنا ہے کہ 'انہیں ہسپتال میں کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ نہ تو ان کے پاس ادویات خریدنے کے لیے پیسے ہیں، یہاں تک کہ انہیں مریضوں کو گھروں سے پیدل لے کر آنا پڑ رہا ہے۔'