حسنین مسعودی نے کہا کہ 'جن وجوہات پر پی ایس اے لاگو کیا جاتا ہے۔ ان کا اطلاق فاروق عبداللہ پر نہیں ہوتا ہے۔'
وادی کشمیر میں گورنر انتظامیہ نے نیشنل کانفرنس کے صدر اور رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ان کی رہائش گاہ کو جیل قرار دے کر انہیں قید کر دیا ہے۔
حسنین مسعودی نے گورنر انتظامیہ کی جانب سے تین بار جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ پر پی ایس اے عائد کرنے پر حیرت کا اظہار کیا اور کہا کہ 'انتظامیہ نے ان پر پی ایس اے کیوں عائد کیا وہ ابھی تک معلوم نہیں!'
ایک سوال کے جواب میں مسعودی نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی رہائی کے مطالبے پر نیشنل کانفرنس نے کوئی قانونی کارروائی نہیں کی ہے، کیونکہ نظربند رکھنے کی کوئی وجہ ہی نہیں ہے۔'
مسعودی کے مطابق 'حکومت کا فیصلہ غیر ضروری ہے اور نظر بند رہنماؤں کی رہائی کے متعلق حکومت کو اس پر کوئی قدم اٹھانا چاہیے۔'
نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان بشمول حسنین مسعودی نے اپنے عہدے سے مستعفی نہ ہونے کے سوال پر کہا کہ 'پارٹی کی قیادت کے پاس موقع نہیں ہے کہ وہ اس پر غور کریں کیونکہ پوری قیادت گزشتہ 44 روز سے نظر بند ہے۔'
مستعفیٰ ہونے سے متعلق مسعودی نے کہا کہ 'جوں ہی پارٹی رہنما اس سلسلے میں جمع ہوں گے اس کے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ انفرادی سطح پر وہ کوئی فیصلہ نہیں لے سکتے ہیں۔'
دفعہ 370کی منسوخی سے متعلق مسعودی نے کہا کہ 'کشمیر اور دفعہ 370 سے متعلق نیشنل کانفرنس کا واضح موقف ہے کہ سنہ 1953 کی صورتحال بحال ہونی چاہئے۔'
قابل ذکر ہے کہ 5 اگست کو مرکزی حکومت کی جانب سے ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کے بعد ریاست کے طول و عرض میں بندش اور قدغن عائد کرنے، مواصلاتی نظام کو پوری طرح سے معطل کرنے کے علاوہ تمام علیحدگی پسند رہنماؤں کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر علاقائی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں و کارکنان کو نظر بند یا گرفتار کیا گیا ہے۔