ہائی کورٹ کے احکامات اور ڈل و نگین جھیلوں کے لیے تشکیل دی گئی ماہرین کی کمیٹی کی تجویز پر رجسٹریشن اور تجدید و مرمت کے تعلق سے حکومت نے اہم فیصلہ ہے۔
رہنمایانہ خطوط کے تحت ہاوس بوٹ مالکان کو شرائط اور ضوابط کو پورا کرنے کے بعد ہی ہاوس بوٹوں کی رجسٹریشن کی اجازت دی جاسکتی ہے۔
نئی پالیسی کے مطابق ڈل جھیل اور نگین میں کسی بھی نئے ہاوس بوٹ کی تعمیر کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ موجود ہاوس بوٹوں میں دستیاب سہولیات کی بنیاد پر ان کی از سر نو زمرہ بندی کی جائے گی اور اسی کو ملحوظ رکھ کر ہاوس بوٹوں کی نئے سرے سے تجدید ومرمت کی اجازت بھی دی جاسکے گی۔
وہیں ایل جی کی صدارت میں انتظامی کونسل کی مٹینگ میں لیے گئے فیصلے سے ہاوس بوٹ صنعت سے جڑے افراد کاسخت ردعمل بھی سامنے آہا ہے۔ہاوس باوٹ بوٹ آنئریس ایسوسی ایشن کا کہنا یے ایک جانب جہاں پوری دنیا اس وقت کوروناوائرس کی وبا سے جوجھ رہی ہے وہیں دوسری جانب انتظامیہ کی طرف سے اس طرح کے نئے فرمان سمجھ سے بالاتر ہیں۔
اسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری نے حیریت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ' ڈل اور نگین جھیل میں ایک وقت میں تقریبا 12 سو ہاوس بوٹ موجود تھے لیکن اب بچے کچے قریب 6 سو ہاوس بوٹ ہی موجود ہے اور اگر ان کی تجدیدو مرمت وقت پر نہیں ہوجائے گی تو یہ بھی آہستہ آہستہ ختم ہوجاتے جائے گے۔'جھیل ڈل کی صفائی ستھرائی کے نام پر محکمہ لیکس اینڈ واٹر ویز ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ابھی تک کروڑوں روپے خرچ کئے ہیں لیکن جھیل میں صفائی کے تعلق سے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے ہیں ۔
ہاوس بوٹ مالکان کا کہنا ہے کہ ڈل کے آس پاس تمام ہوٹلوں کی گندگی اسی جھیل کی نظر کی جاتی ہے اور اس پر حکومت خاموش تماشائی بن بھیٹی ہے ۔ لیکن جب ڈل کی صفائی کی بات آتی ہے تو ہاوس بوٹ مالکان کو ہی ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت نشانہ بنایا جاتا ہے۔وہیں ہاوس بوٹ آنئریس ایسوسی ایشن کا کہنا یے کہ انتظامیہ کی طرف سے یہ دعوی کیا جارہا ہے کہ ہاوس بوب میراث کا ایک حصہ ہے ۔ وہیں اس صنعت سے جڑے افراد کو لاوڈا اور متعلقہ محکمہ کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے مزید تشویش میں مبتلا کیا جارہا ہے ۔واضح رہے گزشتہ کل لیفٹیننٹ گورنر جی سی مرمو کی صدارت میں منعقدہ میٹنگ میں ہاوس بوٹوں کی رجسٹریشن اور تجدید و مرمت کے حوالے سے نئے رہنمایا خطوط منظور کئے گئے ہیں۔