نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں گزشتہ شام ایک ناکے پر سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ایک شہری کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہائی الرٹ کی صورتحال فائر کھولنے کا جواز نہیں بن سکتا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے سینئر افسران کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کر کے صورتحال کو بد سے بدتر نہیں ہونے دینا چاہئے۔ وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار جمعے کے روز اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔
عمر عبداللہ نے ٹویٹ میں کہا: ’’جنوبی کشمیر میں گزشتہ شام ایک ناکے پر سیکورٹی فورسز نے یاسر علی کو ہلاک کر دیا۔ ہائی الرٹ اس طرح فائر کھولنے کا جواز نہیں بن سکتا۔ سیکورٹی فورسز کے سینئر افسران کو چاہئے کہ وہ صبر و تحمل کے مظاہرے کو یقینی بنائیں تاکہ صورتحال بد سے بدتر نہ ہو سکے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا: ’’اس بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے میں پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے، آمین۔‘‘
مزید پڑھیں: عسکریت پسندوں نے رواں سال 28 عام شہریوں کو ہلاک کیا: آئی جی پی کشمیر
سرکاری ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں جمعرات کی شام منگہال پل کے نزدیک سی آر پی ایف کی 40 بٹالین سے وابستہ اہلکاروں نے ایک سکارپیو گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ جب گاڑی ناکے پر نہیں رکی تو وہاں تعینات سی آر پی ایف اہلکاروں نے اس پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں گاڑی کا ڈرائیور فوت ہو گیا۔
مزید پڑھیں: شہری ہلاکتوں کا جلد بدلہ لیا جائے گا: منوج سنہا
دریں اثنا، پولیس نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جنوبی کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں گزشتہ شام منگہال برج کے نزیدک سی آر پی ایف کی ایک ناکہ پارٹی نے ایک مشتبہ گاڑی جس پر نمبر پلیٹ نہیں لگا ہوا تھا، کو روکنے کی کوشش کی لیکن گاڑی ناکہ پارٹی کی طرف دوڑی۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ وہاں موجود فورسز اہلکاروں نے اپنے دفاع میں گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک شخص کی موت واقع ہوئی جبکہ گاڑی کا ڈرائیور فرار ہونے میں کامیاب ہوا۔
یو این آئی