جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے تچھل علاقے میں منگل کے روز کورونا کے دو مثبت کیسز سامنے آنے کے بعد طبی عملہ انہیں ہسپتال منتقل کرنے کے لئے گئے۔ اس دوران کچھ افراد نے محمکہ صحت کے عملہ پر حملہ کردیا جس کی وجہ سے میڈیکل آفیسر ،لیکچرر کے علاوہ کمیونٹی ہیلتھ آفیسر زخمی ہوگئے۔
ضلع انتظامیہ نے حملہ کرنے والے افرار کے خلاف کارروائی شروع کردی ہے۔وہیں آئی جی سی لاسی پورہ میں واقع قرنطینہ مراکز میں بھی اسیا ہی ایک واقع پیش آیا جس میں انہوں نے محمکہ صحت اور دیگر محکموں کے عملے پر حملہ کیا اور لاکھوں روپے مالیت کی املاک کو نقصان پہنچایا۔
ڈیوٹی پر موجود عملے کے ایک ملازم نے بتایا کہ' ہم اپنے فرائض سرانجام دے رہے تھے ، قرنطینہ مراکز میں موجود تین افراد نے اچانک مجھ پر حملہ کیا جس کی وجہ سے ان کی بازو میں چوٹ آئے جبکہ دوسری رکن کو سر میں چوٹ آئی۔'
تحصیلدار لتر نے بتایا نے کہا کہ قرنطینہ مراکز میں موجود افراد نے واش روم سمیت سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے علاوہ ایک ٹرانسفارمر کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعد میں انہوں نے عملے پر پتھراؤ کیا اور قطرانہ مراکز سے فرار ہونے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیں
ڈاکٹروں پر حملے سے طبی عملے میں تشویش، لوگوں نے مذمت کی
ڈاکٹرز کی ہڑتال سے ہسپتال کا کام متاثر
تحصیلدار نے مزید کہا کہ ان کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے اور ایف آئی آر بھی درج کیا گیا ہے۔
ادھر ضلع انتظامیہ کے سینئیر عہدیداروں نے کہا کہ اس طرح کے واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں واقعات میں وبائی امراض ایکٹ ، 1897 کی دفعہ 3 کا مطالبہ کیا گیا ہے ، جس سے طبی عملے کے خلاف ہونے والی تشدد کی کارروائیوں کو قابل اعتنا اور غیر قابل ضمانت جرم قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈی ایم ایکٹ اور سیکشن 188 ، 269 کے 279 آئی پی سی کے تحت ایف آئی آر درج کیا گیا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس طرح کے حملوں کی سزا تین ماہ سے 5 سال اور 50،000 سے 2 لاکھ تک جرمانہ ہوسکتی ہے۔