جموں و کشمیر ہائی کورٹ نے منگل کو سرینگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) کے میئر کے لیے ہونے والے انتخاب پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
پانچ مہینے سے زائد عرصے تک میئر کی کُرسی خالی رہنے کے بعد آج سرینگر میئر کے لیے انتخابات منعقد کیے جا رہے ہیں۔
سرینگر مونسپل کارپوریشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کو صبح11 بجے سے میئر کے لیے انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔
جسٹس پنیت گپتا کے بنچ نے نیشنل کانفرنس کی نزہت آرا اور علی محمد تانترے کی درخواست مسترد کر دی۔ ان کی درخواست میں دونوں نے میئر کے عہدے پر انتخاب سے متعلق ایس ایم سی کے سکریٹری کی نوٹیفکیشن کو چیلنج اور اسے مونسپل کارپوریشن ایکٹ اور اس کے تحت تیار کردہ قواعد کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ایس ایم سی کے ضمنی انتخاب میں کونسلر کے لیے حصہ لینے والے درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اس نوٹیفکیشن میں بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی گئی ہے کیونکہ شہری بلدیاتی اداروں کے لیے ضمنی انتخابات ہورہے ہیں۔
تاہم ایس ایم سی کا کہنا ہے کہ درخواست گزاروں کے پاس نوٹیفکیشن کو چیلنج کرنے کے لئے کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ وہ اس وقت کونسلر نہیں ہیں۔
دونوں فریقین کو سننے کے بعد عدالت نے کہا: 'جموں و کشمیر کے چیف انتخابی افسر کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں کوئی شق نہیں ہے جو میونسپل کارپوریشن کو میئر کے عہدے کے لئے انتخابات کو باضابطہ طور پر جاری رکھنے کے دوران پابندی عائد کرتی ہے۔'
ہائی کورٹ نے کہا کہ ' عدالتوں کو عام طور پر بلدیاتی اداروں جیسے اداروں کے انتخابات کے انعقاد کی راہ میں نہیں آنا چاہئے۔'
عدالت کا کہنا تھا کہ ' دیگر ریاستوں میں لاگو ہونے والا ماڈل ضابطہ اخلاق اس حقیقت کا اطلاق نہیں ہوسکتا ہے جس کے تحت علاقائی میونسپل کارپوریشن سمیت شہری بلدیاتی اداروں کے لئے انتخابات ہوں۔'
تاہم عدالت نے اس درخواست پر غور کرنے کے لیے 23 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے ۔
قابل ذکر ہے کہ ایس ایم سی کے سابق میئر جنید متو کے خلاف 16 جون کو کارپوریٹرز کی اکثریت نے عدم اعتماد ظاہر کر کے انہیں میئر کے عہدے سے ہٹایا تھا جس کے بعد سے یہ عہدہ خالی پڑا ہوا ہے۔
ایس ایم سی کے انتخابات 2018 کے اواخر میں منعقد ہوئے تھے جس میں جنید متو اور شیخ عمران کے مابین میئر کے عہدے پر کافی رسہ کشی ہوئی تھی اور گزشتہ کئی ماہ سے وہ ایک دوسرے کے خلاف سوشل میڈیا پر مورچہ زن ہیں۔
اگرچہ انتظامیہ نے میئر انتخابات کو مؤخر کرنے کا سبب کووڈ 19 کو ٹھہرایا ہے۔ تاہم کئی کارپوریٹرز کا الزام ہے کہ بی جے پی کی مداخلت کے سبب جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گونر انتظامیہ نے ایسا فیصلہ کیا ہے۔