گریز: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام گریز میں مختلف ہوٹلوں کے مالکان نے پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ہوٹل کاروبار سے متعلق کھانے پینے کی چیزوں کی زیادہ قیمت اور کمروں کی من مانی کرایہ وصول کرنے کے الزام کو بے بنیاد قرار دیا۔ ہوٹلئیرس ایسوسی ایشن کے ترجمان محمد حمزہ لون، ایسوسی ایشن کے صدر غلام نبی کے علاوہ ادارے کے دیگر ممبران بھی اس پریس کانفرنس میں شامل تھے۔
انہوں نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دور دراز علاقہ ہونے کے باوجود یہاں کھانے پینے کی ایشا کی قیمت دوسرے علاقوں کے مقابلے کم لی جاتی ہے۔ گاہکوں کو تمام تر سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چند ایک عناصر کی جانب سے الزامات لگا کر نہ صرف انہیں بلکہ کشمیر کی پوری سیاحت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہوٹلئیرس ایسوسی ایشن نے اس الزام کو ایک سازش قرار دیا۔ دور دراز اور پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے تمام اشیا گریز میں بے حد مہنگے داموں دستیاب ہوتی ہین۔ تاہم پھر بھی ان کی کوشش رہی ہے کہ ہر سیاح کے لئے کمرے کا کرایہ اور کھانے کی اشیا مناسب داموں پر دستیاب رہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Union MOS Dr Jatinder Singh نو برسوں میں مودی حکومت نے عوامی خدمات میں نمایاں رول ادا کیا
انہوں نے کہا کہ مہمان نوازی اور سیاحوں کو ہر طرح کا تعاون فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس پر ہم کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ واضح رہے کہ پچھلے دو برس کے دوران لاکھوں کی تعداد میں مقامی اور غیر مقامی سیاح وادئ گریز کا رخ کر چکے ہیں۔ اس سال بھی اپریل میں بانڈی گریز سڑک آمد و رفت کے لیے بحال ہونے کے بعد ہزاروں سیاح گریز کا رخ کرچکے ہیں۔