ETV Bharat / state

'گپکار گینگ اقتدار کے بھوکے ہیں، لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں'

گپکار الائنس جموں و کشمیر میں علاقائی اور قومی سیاسی جماعتوں کا ایک اتحاد ہے جو دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کرنے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔

گپکار گینگ اقتدار کے بھوکے ہیں
گپکار گینگ اقتدار کے بھوکے ہیں
author img

By

Published : Dec 14, 2020, 7:48 AM IST

جموں و کشمیر میں ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) انتخابات کے ساتویں مرحلے سے قبل مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے اتوار کے روز عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) کو نشانہ بنایا ہے۔

مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا کہ گپکار الائنس کے شراکت دار اقتدار کے بھوکے ہیں اور وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں

پی اے جی ڈی جموں و کشمیر میں علاقائی اور قومی سیاسی جماعتوں کا ایک اتحاد ہے جو دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کرنے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔

ریاسی ضلع میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے ٹیکسٹائل اور خواتین و اطفال کی ترقی اسمرتی ایرانی نے کہا کہ 'گپکار گینگ اس انتخاب کے دوران لوگوں کو دھوکہ دے رہا ہے۔ وہ عوام کو فائدہ پہنچانے یا بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کبھی متحد نہیں ہوئے بلکہ وہ صرف اب متحد ہوئے ہیں کیونکہ وہ اقتدار کے بھوکے ہیں۔'

واضح رہے کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) کو امسال اگست میں تشکیل دیا گیا تھا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کو اتحاد کا صدر، پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نائب صدر اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون کو ترجمان جبکہ سی پی آئی کے رہنما یوسف تاریگامی کو کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔ سابقہ ​​ریاست جموں و کشمیر کے پرچم کو اتحاد کی سیاسی علامت کے طور پر اپنایا گیا ہے۔

جموں و کشمیر میں ضلع ترقیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 28 نومبر کو شروع ہوئی اور اب تک چھ مرحلے کی ووٹنگ اختتام پذیر ہوگئی۔ انتخابات میں کل 280 نشستیں ہیں جن پر جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ جہاں نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، پیپلز کانفرنس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور دیگر جماعتیں پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کے تحت انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی تنہا ہی میدان میں ہے۔

دفعہ 370 کے خاتمے اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی تنظیم نو کے بعد پاکستان سے آنے والے مہاجرین کو رواں برس بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار ووٹ ڈالنے کا موقع ملا۔

گپکار الائنس کی جانب سے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ 'کچھ لوگوں نے بھارت کے آئین اور پارلیمنٹ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تو خون خرابہ ہوگا۔ انہیں شائد ان لوگوں کی طاقت کا احساس نہیں تھا جو برسوں سے ایک متحدہ بھارت، کشمیر سے لے کر کنیاکماری تک کے منتظر تھے۔'

قابل ذکر ہے کہ اتوار کے روز جموں و کشمیر میں جاری ڈی ڈی سی انتخابات کے چھٹے مرحلے کی ووٹنگ کی مجموعی شرح 51.51 فیصد رہی۔

جموں و کشمیر میں ضلعی ترقیاتی کونسل (ڈی ڈی سی) انتخابات کے ساتویں مرحلے سے قبل مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے اتوار کے روز عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ (پی اے جی ڈی) کو نشانہ بنایا ہے۔

مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا کہ گپکار الائنس کے شراکت دار اقتدار کے بھوکے ہیں اور وہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں

پی اے جی ڈی جموں و کشمیر میں علاقائی اور قومی سیاسی جماعتوں کا ایک اتحاد ہے جو دفعہ 370 کی بحالی کا مطالبہ کرنے کے لئے تشکیل دیا گیا ہے۔

ریاسی ضلع میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی وزیر برائے ٹیکسٹائل اور خواتین و اطفال کی ترقی اسمرتی ایرانی نے کہا کہ 'گپکار گینگ اس انتخاب کے دوران لوگوں کو دھوکہ دے رہا ہے۔ وہ عوام کو فائدہ پہنچانے یا بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے کبھی متحد نہیں ہوئے بلکہ وہ صرف اب متحد ہوئے ہیں کیونکہ وہ اقتدار کے بھوکے ہیں۔'

واضح رہے کہ پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن (پی اے جی ڈی) کو امسال اگست میں تشکیل دیا گیا تھا۔ نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کو اتحاد کا صدر، پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی نائب صدر اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون کو ترجمان جبکہ سی پی آئی کے رہنما یوسف تاریگامی کو کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔ سابقہ ​​ریاست جموں و کشمیر کے پرچم کو اتحاد کی سیاسی علامت کے طور پر اپنایا گیا ہے۔

جموں و کشمیر میں ضلع ترقیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے کی ووٹنگ 28 نومبر کو شروع ہوئی اور اب تک چھ مرحلے کی ووٹنگ اختتام پذیر ہوگئی۔ انتخابات میں کل 280 نشستیں ہیں جن پر جموں و کشمیر کی تمام سیاسی جماعتیں حصہ لے رہی ہیں۔ جہاں نیشنل کانفرنس، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی، پیپلز کانفرنس، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا اور دیگر جماعتیں پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن کے تحت انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔ وہیں بھارتیہ جنتا پارٹی تنہا ہی میدان میں ہے۔

دفعہ 370 کے خاتمے اور سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی تنظیم نو کے بعد پاکستان سے آنے والے مہاجرین کو رواں برس بلدیاتی انتخابات میں پہلی بار ووٹ ڈالنے کا موقع ملا۔

گپکار الائنس کی جانب سے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے مطالبے پر انہوں نے کہا کہ 'کچھ لوگوں نے بھارت کے آئین اور پارلیمنٹ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تو خون خرابہ ہوگا۔ انہیں شائد ان لوگوں کی طاقت کا احساس نہیں تھا جو برسوں سے ایک متحدہ بھارت، کشمیر سے لے کر کنیاکماری تک کے منتظر تھے۔'

قابل ذکر ہے کہ اتوار کے روز جموں و کشمیر میں جاری ڈی ڈی سی انتخابات کے چھٹے مرحلے کی ووٹنگ کی مجموعی شرح 51.51 فیصد رہی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.