وادیٔ کشمیر میں وہ مین اسٹریم سیاسی جماعتیں جنہوں نے رواں برس 18 اگست کو گپکار اعلامیہ پر دستخط کئے تھے۔ آج نیشنل صدر فاروق عبداللہ کی قیادت میں ایک میٹنگ منعقد کر رہے ہیں۔
یہ پیش رفت بدھ کو ہوئی جب انتظامیہ نے 14 ماہ کی حراست کے بعد پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کو رہا کیا جس کے بعد فاروق عبداللہ اور ان کے فرزند عمر عبداللہ ان سے ملاقات کرنے گئے۔
اس میٹنگ کا تذکرہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ فاروق عبداللہ نے محبوبہ مفتی سمیت ان تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو میٹینگ کے لیے مدعو کیا ہے جنہوں نے گپکار اعلامیہ سے اتفاق رائے ظاہر کیا ہے۔
نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی کے علاوہ اس اعلامیہ کی حمایت سجاد لون کی پیپلز کانفرنس، جموں و کشمیر پردیش کانگرس، سی پی آئی ایم، عوامی نیشنل کانفرنس اور جموں و کشمیر پیپلز مئومنٹ نے کی ہے۔
متوقع ہے کہ ان جماعتوں کے رہنما، آج فاروق عبداللہ، سرینگر کے گپکار میں واقع رہائش گاہ پر اس میٹینگ میں شامل ہوں گے۔
یاد رہے کہ رواں برس 18 اگست کو ان چھ سیاسی جماعتوں نے مشترکہ طور پر دفعہ 370 کی بحالی اور جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ واپس لینے کے علاوہ کشمیر کے مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
یہ مطالبات انہوں نے فاروق عبداللہ کی رہائش گاہ میں ایک قرار داد پاس کرتے ہوئے کئے تھے جس کا نام انہوں گپکار اعلامیہ رکھا ہے۔