آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وادی میں حالات کا جائزہ لینے کےلیے سماجی کارکن فاروق شبلی کی صدارت میں ایک وفد کشمیر کے مختلف مقامات کا دورہ کرتے ہوئے مختلف شعبہ ہائے فکر سے وابستہ افراد سے ملاقات کی اور صورتحال کو سمجھنے کی کوشش کی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے فاروق شبلی نے کہا کہ ’سوشیل میڈیا پر کشمیر سے متعلق غلط خبریں و افواہیں پھیلائی جارہی ہیں‘۔ جبکہ ان کا مقصد وادی کی صحیح تصویر کو منظرعام پر لانا ہے۔
انہوں نے قومی میڈیا پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں کسی بھی طرح کی فرقہ واریت نہیں پائی جاتی ہے تاہم انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وادی کی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے محبت، خلوص اور انسیت کی بنیادوں پر کشمیریوں کو معاشی بحران سے نکالنے کا مطالبہ کیا۔
ایک سوال کے جواب میں فاروق شبلی نے کہا کہ کشمیر، بھارت کا اٹوٹ حصہ ہے۔ انہوں نے یہاں کی ترقی سے متعلق کہا کہ ’حالیہ برفباری کی وجہ سے تقربیاً پانچ دنوں تک برقی سربراہی بحال نہیں ہوسکی لیکن بھارت کے دیگر علاقوں میں چند گھنٹوں کے اندر برقی سربراہی کو بحال کردیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دورہ کے بعد حاصل کردہ معلومات اور مشاہدات پر مبنی تفصیلی رپورٹ کو وزیرداخلہ امت شاہ، مرکزی وزیر مختار عباس نقوی اور دیگر کو پیش کریں گے۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہاکہ ’دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کا فیصلہ کشمیریوں کے جذبات کے عین مخالف تھا جس سے کشمیریوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں‘۔