سابق کابینی وزیر یشونت سنہا نے مرکزی حکومت پر زبردست تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ کشمیر کے حالات ٹھیک ہونگے اور جموں کشمیر بھی دیگر ریاستوں کی طرح خوشحال ہو گی، لیکن حالات اس کے بلکل برعکس ہیں۔ انہوں نے کہا حکومت کی سخت گیر پولیسی کے خطرناک نتائج سامنےآرہے ہیں۔
سنہا، جو تقریباً دو دہائیوں سے زائد عرصے تک بھارتیہ جنتا پارٹی سے وابستہ تھے، نے ان باتوں کا اظہار جامعہ ملیہ اسلامیہ کے باہر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہورہے احتجاج کے دوران کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'جس طرح جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں طلباء اور اساتزہ پر نقاب پوش غنڈوں نے حملہ کیا اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومتی غنڈوں اور پولیس کے درمیان کوئی فرق نہیں رہا ہے۔
سنہا نے انکشاف کیا کہ 'وہ چار سال قبل جموں کشمیر کے دورے پر تھے اور انہوں نے حالات کو بہتر بنانے کے لئے ایک رپورٹ بھی تیار کی تھی لیکن مذکورہ رپورٹ جب ریاست کے ایک اعلیٰ افسر کو سانپی گئی تو انہوں (اعلیٰ افسر) نے کہا 'حکومت کی پولیسی ہے کہ وہ کسی سے بات چیت نہیں کرے گی بلکہ جو بھی شخص حکومت کے خلاف آواز اُٹھائے گا اس کو سختی سے کُچل دیا جائے گا'۔
انہوں نے کہا دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد اسی سخت گیر پولیسی کو اپنایا گیا تاکہ کوئی آواز نہ اُٹھا سکیں۔
سنہا نے کہا 'حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ کشمیر کو بھارت جیسا بنایا جائے گا لیکن پانچ ماہ گزرنے کے بعد بھارت ہی کشمیر بن گیا ہیں لیکن کشمیر ویسا کا ویسا ہی ہیں'۔ انہوں نے کہا موجودہ وقت میں جب ہم دہلی میں گھومتے ہے تو کشمیر جیسا تاثر ملتا ہے کیونکہ ہر جگہ پولیس اور دیگر سیکورٹی فورسز کا گیراؤں لگا رہتا ہے۔
انہوں نے کہا پہلے حکومت پولیس کا استعمال کر کے لوگوں کی آواز کُچلتی تھی لیکن اب حکومت غنڈوں کا سہارا لیکر لوگوں کو زدکوب کرتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 'پورے مُلک میں عجیب کیفیت ہے، جہاں پولیس عوام کی مدد کرنے کے بجائے غنڈوں کی مدد کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب شاہین باغ میں ہزاروں لوگوں نے شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کیا جس میں بچے اور خواتین بھی شامل تھیں۔