ETV Bharat / state

کشمیر کی حالیہ برفباری قومی آفت؟ - باغبانی کے شعبے کو بھی برف باری سے شدید نقصان

جموں و کشمیر انتظامیہ وادی کشمیر کے متاثرہ کسانوں کو مناسب امداد فراہم کرنے کے لیے 7 نومبر کو ہونے والی برف باری کو ' قدرتی آفت' قرار دینے پر غور کر رہی ہے۔

سات نومبر کو ہونے والی برف باری کو قدرتی آفت قرار دینے پر غور
سات نومبر کو ہونے والی برف باری کو قدرتی آفت قرار دینے پر غور
author img

By

Published : Nov 30, 2019, 2:31 PM IST


بتادیں کہ وادیٔ کشمیر کے علاقوں میں 7 نومبر کو ہونے والی شدید برف باری نے تباہی مچا دی تھی جس کی وجہ سے کم از کم سات افراد ہلاک جبکہ باغبانی کے شعبہ کو بھی برف باری سے شدید نقصان ہوا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق کشمیر صوبے کے ڈویژنل کمشنر نے ضلعی ترقیاتی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ باغبانی کے شعبے کے نقصانات کا جائزہ جلد سے جلد مکمل کریں اور 30 نومبر تک اپنی رپورٹ پیش کریں۔

کشمیر ڈویژنل کمشنر نے حال ہی میں ڈی سی اور مختلف محکموں کے سربراہان کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک بار جب ڈی سی جائزہ لیں گے تو حکومت 7 نومبر کو برف باری کو قدرتی آفت قرار دے گی۔ اس معاملے کو مرکزی حکومت کے پاس بھی ان کاشتکاروں کو مناسب امداد کے لیے اٹھایا جائے گا جو برف باری کی وجہ سے نقصانات برداشت کر چکے ہیں۔

ڈویژنل کمشنر نے دستاویزات کے مطابق عہدیداروں کو کہا ہے کہ ' تمام محکموں کو زیادہ سرگرم عمل رہنے کی ضرورت ہے اور کوتاہیوں کو دہرایا نہیں جانا چاہئے۔'

عہدیداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اچھی طرح تیار رہیں۔ کشمیر کے بیشتر علاقے تین دن سے زیادہ بجلی کے بغیر رہے۔ برف باری کی وجہ سے سطح کی نقل و حمل میں بڑے پیمانے پر خلل پڑا تھا کیونکہ کئی دن تک سڑکوں پر برف پڑا تھا۔

سیب کے کاشت کاروں نے کہا کہ برف باری کی وجہ سے 90 فیصد باغات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

کشمیر ویلی فروٹ گریورز کم ڈیلرز یونین (کے وی ایف جی) کے مطابق وقت سے پہلے برف باری کے باعث 80 فیصد پھل دار درخت اکھڑ گئے۔

کے وی ایف جی کے صدر بشیر احمد بشیر نے کہا کہ پھلوں کے باغات میں 90 فیصد نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ باغبانی کا شعبہ جموں و کشمیر کی معیشت میں بنیادی شراکت دار ہے اور سات لاکھ سے زیادہ کنبے اس پر منحصر ہیں۔


بتادیں کہ وادیٔ کشمیر کے علاقوں میں 7 نومبر کو ہونے والی شدید برف باری نے تباہی مچا دی تھی جس کی وجہ سے کم از کم سات افراد ہلاک جبکہ باغبانی کے شعبہ کو بھی برف باری سے شدید نقصان ہوا ہے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق کشمیر صوبے کے ڈویژنل کمشنر نے ضلعی ترقیاتی کمشنرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ باغبانی کے شعبے کے نقصانات کا جائزہ جلد سے جلد مکمل کریں اور 30 نومبر تک اپنی رپورٹ پیش کریں۔

کشمیر ڈویژنل کمشنر نے حال ہی میں ڈی سی اور مختلف محکموں کے سربراہان کے ساتھ ایک میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ ایک بار جب ڈی سی جائزہ لیں گے تو حکومت 7 نومبر کو برف باری کو قدرتی آفت قرار دے گی۔ اس معاملے کو مرکزی حکومت کے پاس بھی ان کاشتکاروں کو مناسب امداد کے لیے اٹھایا جائے گا جو برف باری کی وجہ سے نقصانات برداشت کر چکے ہیں۔

ڈویژنل کمشنر نے دستاویزات کے مطابق عہدیداروں کو کہا ہے کہ ' تمام محکموں کو زیادہ سرگرم عمل رہنے کی ضرورت ہے اور کوتاہیوں کو دہرایا نہیں جانا چاہئے۔'

عہدیداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اچھی طرح تیار رہیں۔ کشمیر کے بیشتر علاقے تین دن سے زیادہ بجلی کے بغیر رہے۔ برف باری کی وجہ سے سطح کی نقل و حمل میں بڑے پیمانے پر خلل پڑا تھا کیونکہ کئی دن تک سڑکوں پر برف پڑا تھا۔

سیب کے کاشت کاروں نے کہا کہ برف باری کی وجہ سے 90 فیصد باغات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔

کشمیر ویلی فروٹ گریورز کم ڈیلرز یونین (کے وی ایف جی) کے مطابق وقت سے پہلے برف باری کے باعث 80 فیصد پھل دار درخت اکھڑ گئے۔

کے وی ایف جی کے صدر بشیر احمد بشیر نے کہا کہ پھلوں کے باغات میں 90 فیصد نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ باغبانی کا شعبہ جموں و کشمیر کی معیشت میں بنیادی شراکت دار ہے اور سات لاکھ سے زیادہ کنبے اس پر منحصر ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.