ETV Bharat / state

’سرکاری اسکیم سیب کاشتکاروں کے لیے فائدہ مند نہیں‘ - کسانوں کے بینک اکائونٹس

وادی کشمیر میں میوہ صنعت کو لاحق نقصانات و خسارے سے بچانے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے ’مارکیٹ انٹروینشن ٹارگیٹ اسکیم‘ (Market Intervention target scheme) کو متعارف کرایا گیا تاہم کاشت کاروں کے مطابق مختلف وجوہات کی بنا پر یہ اسکیم ان کے لیے فائدے مند نہیں۔

’سرکاری اسکیمیں سیب کاشتکاروں کے لئے فائدہ مند نہیں‘
author img

By

Published : Oct 6, 2019, 5:47 PM IST

اس اسکیم کے ذریعے کاشتکار براہ راست سرکار کو سیب بیچ سکتے ہیں اور انتظامیہ کے مطابق محض تین دنوں کے اندر کسانوں کے بینک اکائونٹز میں رقومات ڈالی جائیں گی۔

’سرکاری اسکیمیں سیب کاشتکاروں کے لئے فائدہ مند نہیں‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے شمالی کشمیر کے سمبل سونا واری علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک سیب کاشتکار نے بتایا کہ ’سرکاری اسکیم کے تحت انہیں بہتر معاوضہ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے‘۔

ان کے مطابق سرکاری اسکیم کے تحت دیے جانے والے معاوضے سے کہیں زیادہ سیبوں پر پہلے ہی خرچ کیا جا چکا ہے، جس کی وجہ سے کسان اس اسکیم کے تحت سرکار کو میوہ فروخت کرنے سے کترا رہے ہیں۔

سمبل کے ہی ایک اور کاشتکار کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے باغات کی دواپاشی اور دیگر کاموں کے لیے پہلے ہی قرضہ لے رکھا ہے، جبکہ ان کے مطابق جن سے انہوں نے قرضہ لیا ہے انہیں وقت پر رقم لوٹانی ہے جس کے سبب انہیں اس وقت سیبوں کو جو بھی قیمت مل رہی ہے وہ اسی پر اکتفا کرنے پر مجبور ہیں'۔

کسانوں نے مزید کہا کہ ’پہلے ہی سیبوں کی درجہ بندی، پیکنگ اور روانگی میں کافی دیر ہو چکی ہے اور انہیں جلد سے جلد سیبوں کو منڈیوں تک روانہ کرنا ہے بصورت دیگر سیب خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔‘

وادی کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کی جانے والی میوہ صنعت خصوصاً سیب کی کاشت کا سیزن ان دنوں عروج پر ہے تاہم 5اگست کو دفعہ 370اور دفعہ 35اے کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ نامساعد حالات اور غیر یقینیت کے درمیان کسانوں اور میوہ صنعت سے جڑے تاجرین کے لیے گورنر انتظامیہ نے MITSاسکیم کو متعارف کرایا۔

اس اسکیم کے ذریعے کاشتکار براہ راست سرکار کو سیب بیچ سکتے ہیں اور انتظامیہ کے مطابق محض تین دنوں کے اندر کسانوں کے بینک اکائونٹز میں رقومات ڈالی جائیں گی۔

’سرکاری اسکیمیں سیب کاشتکاروں کے لئے فائدہ مند نہیں‘

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے شمالی کشمیر کے سمبل سونا واری علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک سیب کاشتکار نے بتایا کہ ’سرکاری اسکیم کے تحت انہیں بہتر معاوضہ فراہم نہیں کیا جا رہا ہے‘۔

ان کے مطابق سرکاری اسکیم کے تحت دیے جانے والے معاوضے سے کہیں زیادہ سیبوں پر پہلے ہی خرچ کیا جا چکا ہے، جس کی وجہ سے کسان اس اسکیم کے تحت سرکار کو میوہ فروخت کرنے سے کترا رہے ہیں۔

سمبل کے ہی ایک اور کاشتکار کا کہنا تھا کہ 'انہوں نے باغات کی دواپاشی اور دیگر کاموں کے لیے پہلے ہی قرضہ لے رکھا ہے، جبکہ ان کے مطابق جن سے انہوں نے قرضہ لیا ہے انہیں وقت پر رقم لوٹانی ہے جس کے سبب انہیں اس وقت سیبوں کو جو بھی قیمت مل رہی ہے وہ اسی پر اکتفا کرنے پر مجبور ہیں'۔

کسانوں نے مزید کہا کہ ’پہلے ہی سیبوں کی درجہ بندی، پیکنگ اور روانگی میں کافی دیر ہو چکی ہے اور انہیں جلد سے جلد سیبوں کو منڈیوں تک روانہ کرنا ہے بصورت دیگر سیب خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔‘

وادی کشمیر کی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصور کی جانے والی میوہ صنعت خصوصاً سیب کی کاشت کا سیزن ان دنوں عروج پر ہے تاہم 5اگست کو دفعہ 370اور دفعہ 35اے کی منسوخی کے بعد پیدا شدہ نامساعد حالات اور غیر یقینیت کے درمیان کسانوں اور میوہ صنعت سے جڑے تاجرین کے لیے گورنر انتظامیہ نے MITSاسکیم کو متعارف کرایا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.