انہوں نے کہا کہ' جموں و کشمیر میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے بین لاقوامی اور ملکی سطح کا ایک اجلاس منعقد ہوگا تاکہ جموں کے نوجوانوں کے لیے روزگار کا مواقع پیدا ہوسکے۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں اب مرکزی حکومت کے اشتراک سے صنعت کاری کو فروغ دینے کے لیے جموں و کشمیر میں ایک اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اجلاس میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی شرکت متوقع ہے۔
اس ضمن میں حکومت نے جموں میں 50 ہزار اور کشمیر میں 10 ہزار کنال اراضی کو صنعت اور دیگر نجی اداروں کے لیے واگزار کرنے کی شروعات کی ہے۔
محکمہ صنعت کاری کے ناظم رویندر کمار نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ' حکومت نے جو 'گلوبل انڈسٹریز سمٹ' کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مذکورہ بین الاقوامی سرمایہ کاری سمٹ کا بہت بڑا مقصد یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں روزگار کا مواقع پیدا کرنا ہے، کیوں کہ اب تک جموں وکشمیر کے نوجوان صرف سرکاری اداروں پر منحصر ہے اب اس کو بڑھا نے کے لیے پرائیویٹ سرمایہ کاری لانا ضروری ہے۔
اور ہم نے اس سلسلے میں دہلی میں میٹنگ بھی کی اور اس میٹنگ میں تقریباً 300 سرمایہ کاروں نے شمولیت کی، سرمایہ کاروں نے جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کرنے میں کافی دلچسپی دکھائی ۔
بتادیں کہ اس سمٹ میں بیرونی ریاستوں کے صنعتکار اور نجی اداروں کے مالکان حصہ لے رہے ہیں۔ جیسے ہیں انہیں جموں و کشمیر میں سرکاری زمین کی دستیاب کی معلومات دی جائے گی وہ صنعت اور دیگر تجارتی سرگرمیوں کا آغاز کر سکے۔
ای ٹی وی بھارت کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ نے کشمیر کے دس اضلاع میں تقریبا (203,020 ) ایکڑز زمین کی رپورٹ حکومت کو بھیجی گئی ہے جس میں 15000 ایکڑ کی نشاندھی کی جا چکی ہے۔'
اس ضمن میں حکومت نے جموں صوبے میں 50 ہزار اور کشمیر صوبے میں 10 ہزار کنال اراضی کو صنعت اور دیگر نجی اداروں کے لیے واگزار کرنے کی شروعات کی ہے۔