وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں دس برس کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی پل کی تعمیر مکمل نہیں ہو پارہی ہے۔
گاندربل میں نالہ سندھ پر بملورہ کے مقام پر کروڑوں روپے کی لاگت سے پل کی تعمیر شروع کی گئی۔ تاہم دس برس کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی پل کی تعمیر مکمل نہیں ہوپارہی ہے جس کی وجہ سے ضلع کے درجنوں علاقوں کے لوگوں کو ضلع اسپتال کے علاوہ دیگر علاقوں تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
سال2011 میں عمر عبداللہ کی قیادت والی سابق حکومت نے بملورہ کے مقام پر نالہ سندھ پر پل کی تعمیر کا کام شروع کیا جو ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ ضلع میں درجنوں تعمیراتی منصوبوں پر برسوں سے کام جاری ہے لیکن وہ سب مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔
بملورہ میں رہائش پذیر درجنوں کنبوں کو نالہ سندھ کے پار قبرستان موجود ہونے کے سبب میت کو گاڑیوں یا کشتیوں میں لے جاکر تجہیزوتدفین کرنی پڑتی ہے۔
اس ضمن میں جب ای ٹی وی بھارت نے مقامی لوگوں سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ 'یہ پل ہمارے لئے بہت ضروری ہے۔ ہمیں اگر چاول یا کوئی اور ضروری اشیا خریدنے کے لیے جانا ہوتا ہے تو ہمیں کشتی کا سہارا لینا پڑتا ہے یا پھر ہمیں تین کلو میٹر کی دوری پر جو پل بنا ہوا ہے، وہاں سے جانا پڑتا ہے۔'
اس ضمن میں جب ای ٹی وی بھارت نے تعمیرات عامہ آر اینڈ بی کے ایگزیکیوٹیو انجینئر ظفر قریشی سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ دس سال قبل پل کی تعمیر شروع کی گئی تھی۔ تاہم کچھ سال تک رقومات کی عدم دستیابی کے سبب تعمیری کام رک گیا لیکن اب رقومات واگزار ہوگئی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اب ہماری کوشش ہوگی کہ مارچ اپریل تک پل آمدورفت کے لئے تیار ہوجائے۔'
سال 2009 میں نئے ضلع اسپتال کی تعمیر دودرہامہ میں کی گئی جس کو مدنظر رکھتے ہوئے سال 2011 میں نالہ سندھ پر بملورہ کے مقام پر پل کی تعمیر شروع کی گئی تھی جس کا فائدہ شیرپتھری کے درجنوں دیہات جن میں شالہ بگ، ژھندنہ، ربہ تار،کورگ، سہ پورہ، ہرن، کژھن، پیر پورہ، سالورہ، بملورہ سمیت دیگر علاقوں کے لوگوں کو ہوتا جو پل کی تعمیر مکمل ہونے پر کم سے کم وقت میں ضلع اسپتال پہنچ پاتے۔ تاہم محکمہ تعمیرات عامہ اس پل کی تعمیر مکمل کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔