ETV Bharat / state

سال 2020: جموں و کشمیر میں قانونی تبدیلیاں

دفعہ 370 کے خاتمے کے ساتھ ہی صدر ہند نے تمام مرکزی قوانین جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں لاگو کیے، 30 مارچ 2020 کو جموں و کشمیر تنظیم نو قانون (اڈیپٹیشن آف سٹیٹ لاز) 2020 کے تحت سابق ریاستی قوانین میں تبدیلی عمل میں لائی گئی۔

سال 2020: جموں و کشمیر میں قانونی تبدیلیاں
سال 2020: جموں و کشمیر میں قانونی تبدیلیاں
author img

By

Published : Jan 6, 2021, 4:12 PM IST

Updated : Jan 6, 2021, 6:47 PM IST

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی گئی اور یہاں تنظیم نو قانون 2019 نافذ کیا گیا جس کے بعد سے مرکزی حکومت کے ذریعہ وضع کردہ قوانین کا اطلاق عمل میں لایا گیا-

سال 2020: جموں و کشمیر میں قانونی تبدیلیاں

اگرچہ کئی مرکزی قوانین یہاں پہلے سے ہی نافذ تھے تاہم نئے اراضی قوانین کے اطلاق سے لوگوں میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور غیر ریاستی باشندوں کو یہاں شہریت دینے سے متعلق خدشات پیدا ہوئے۔

پانچ اگست 2019کو ہی جموں و کشمیر کا ریاستی اور قانونی نقشہ تبدیل کیا گیا اور براہ راست مرکز کے قوانین یہاں لاگو ہونے لگے، لیکن 2020 میں جموں وکشمیر میں بڑی اور دور رس نتائج کی حامل قانونی تبدیلیاں عمل میں لائی گئیں۔

جموں و کشمیر میں جہاں پانچ اگست سے بڑی قانونی تبدیلیوں کا آغاز ہوا تھا لیکن سنہ 2018 میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی مخلوط سرکار کے خاتمے سے ہی اس کا عندیہ ملنے لگا تھا۔

20 جون 2018 کو گورنر راج کے فوراً بعد 56 گورنرز ایکٹ لاگو کیے گئے تھے جس سے جموں و کشمیر کے اب منسوخ شدہ آئین کی ترامیم کے دروازے سیدھے گورنر کے زیر اختیار آگئے-

گورنر کو یہ اختیارات جموں وکشمیر آئین کے شِق 92 کے سیکشن 4 کے تحت مل گئے جس سے گورنز کو منتخب اسمبلی کے تمام اختیارات دے دیے گئے اور دفعہ 370 کی منسوخی کا راستہ ہموار کیا گیا۔

دفعہ 370 کے خاتمے کے ساتھ ہی صدر ہند نے تمام مرکزی قوانین کو جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں لاگو کیا-

تاہم 30 مارچ 2020 کو جموں و کشمیر تنظیم نو قانون (اڈیپٹیشن آف سٹیٹ لاز) 2020 کے تحت سابق ریاستی قوانین میں تبدیلی عمل میں لائی گئی۔

نوکریوں کے تحفظ کا قانون

جموں و کشمیر سول سروس ڈی سینٹرلائیزیشن اینڈ ریکروٹمنٹ ایکٹ 2020 میں ترمیم کی گئی جس کے تحت غیر مقامی باشندوں کیلئے بھی سرکاری نوکریاں حاصل کرنے کا راستہ ہموار کیا گیا۔

اس سے قبل جموں و کشمیر کے مستقِل باشندے ہی سرکاری ملازمت کے حقدار تھے۔ اس تبدیلی سے جموں و کشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔

ڈو میسائل قانون

سابق ریاست جموں و کشمیر میں سٹیٹ سبجکٹ قانون کے تحت صرف جموں و کشمیر کے باشندوں کو ہی یہاں مستقل طور پر رہنے اور غیر منقولہ جائیداد رکھنےکا حق حاصل تھا تاہم 31 مارچ کو جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کے تحت اس کو بھی منسوخ کیا گیا-

نئے ڈومیسائل قوانین کے نفاذ کے ساتھ ہی جموں و کشمیر یو ٹی میں دیگر ریاستوں کے باشندے بھی چند قانونی شرائط کی عمل آوری کے بعد یہاں کے مستقل باشندے بن سکتے ہیں اور یہاں سرکاری نوکری حاصل کرنے کے حقدار بن گئے۔

نئے ڈومیسائل قانون کے سبب جموں صوبے میں دہائیوں سے مقیم مغربی پاکستان کے مہاجر بھی جموں و کشمیر کے مستقل باشندے بن گئے- ان مہاجرین کو یہاں اسمبلی اور پنچایتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق بھی حاصل ہوا-

نئے اراضی قوانین

دفعہ 35 اے کے تحت جموں و کشمیر میں کوئی غیر ریاستی فرد یہاں زمین نہ تو خرید سکتا تھا اور نہ ہی مالکانہ حقوق حاصل کرسکتا تھا-

لیکن تنظیم نو قانون کے تحت وزارت داخلہ نے 31 اکتوبر کو اراضی قانون کو ختم کردیا اور مرکز میں لاگو قوانین کو یہاں بھی نافذ کردیا-

اراضی قوانین میں ترامیم یا منسوخی سے جموں وکشمیر عوام میں کافی بے چینی پیدا ہوئی۔ عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں نے بھی یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اراضی قوانین اور ڈومیسائل قانون کی تبدیلی سے جموں و کشمیر یوٹی کی آبادی کے تناسب پر یہ بڑا حملہ ہے اور مستقبل میں یہاں آباد مسلم اکثریت کو کم کرنے کی ایک سازش ہے-

نئے اراضی قوانین کے تحت زرعی زمین کو چھوڑ ملک کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر میں زمین خریدنے اور اس کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے کا حق دار بن گیا ہے۔

بلڈنگ اینڈ کنسٹرکشن قانون

31 مارچ کو بلڈنگ اینڈ کنسٹرکشن قانون میں تبدیلی لاکر سرکار نے سیکورٹی فورسز کو اختیارات دے دئے کہ وہ کسی بھی علاقے کو "سٹریٹجک اہمیت" کا حامل قرار دے کر وہاں فوجی کیمپ بنا سکتے ہیں اور مستقل طور پر وہاں فوج کے لیے سہولیات دستیاب رکھ سکتے ہیں۔

اس سے قبل سابق ریاست کے قوانین کے تحت سیکورٹی فورسز کسی بھی علاقے میں قانونی طور کیمپ نہیں بنا سکتے تھے۔

اس قانون پر بھی وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے کافی تنقید کی۔

پنچایتی راج ایکٹ میں ترمیم

ماہ اکتوبر میں وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر پنچایتی راج ایکٹ میں 73 ویں ترمیم کے تحت جموں و کشمیر یو ٹی ضلع ترقیاتی کونسل تشکیل دینے کا منصوبہ عمل میں لایا-

ترمیم کے چند ہفتے بعد انتظامیہ نے جموں وکشمیر میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات منعقد کرانے کا اعلان کیا اور انتخابات کروائے گئے۔

سیاسی جماعتوں اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ضلع ترقیاتی کونسل کی تشکیل سے جموں و کشمیر میں اسمبلی ارکان کے اختیارات کو کمزور کرنے کے اقدام کے علاوہ سیاسی اختیارات پر بھی ایک سوالیہ نشان لگا دیا ہے-

دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں وکشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی گئی اور یہاں تنظیم نو قانون 2019 نافذ کیا گیا جس کے بعد سے مرکزی حکومت کے ذریعہ وضع کردہ قوانین کا اطلاق عمل میں لایا گیا-

سال 2020: جموں و کشمیر میں قانونی تبدیلیاں

اگرچہ کئی مرکزی قوانین یہاں پہلے سے ہی نافذ تھے تاہم نئے اراضی قوانین کے اطلاق سے لوگوں میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی اور غیر ریاستی باشندوں کو یہاں شہریت دینے سے متعلق خدشات پیدا ہوئے۔

پانچ اگست 2019کو ہی جموں و کشمیر کا ریاستی اور قانونی نقشہ تبدیل کیا گیا اور براہ راست مرکز کے قوانین یہاں لاگو ہونے لگے، لیکن 2020 میں جموں وکشمیر میں بڑی اور دور رس نتائج کی حامل قانونی تبدیلیاں عمل میں لائی گئیں۔

جموں و کشمیر میں جہاں پانچ اگست سے بڑی قانونی تبدیلیوں کا آغاز ہوا تھا لیکن سنہ 2018 میں پی ڈی پی اور بھاجپا کی مخلوط سرکار کے خاتمے سے ہی اس کا عندیہ ملنے لگا تھا۔

20 جون 2018 کو گورنر راج کے فوراً بعد 56 گورنرز ایکٹ لاگو کیے گئے تھے جس سے جموں و کشمیر کے اب منسوخ شدہ آئین کی ترامیم کے دروازے سیدھے گورنر کے زیر اختیار آگئے-

گورنر کو یہ اختیارات جموں وکشمیر آئین کے شِق 92 کے سیکشن 4 کے تحت مل گئے جس سے گورنز کو منتخب اسمبلی کے تمام اختیارات دے دیے گئے اور دفعہ 370 کی منسوخی کا راستہ ہموار کیا گیا۔

دفعہ 370 کے خاتمے کے ساتھ ہی صدر ہند نے تمام مرکزی قوانین کو جموں و کشمیر یونین ٹریٹری میں لاگو کیا-

تاہم 30 مارچ 2020 کو جموں و کشمیر تنظیم نو قانون (اڈیپٹیشن آف سٹیٹ لاز) 2020 کے تحت سابق ریاستی قوانین میں تبدیلی عمل میں لائی گئی۔

نوکریوں کے تحفظ کا قانون

جموں و کشمیر سول سروس ڈی سینٹرلائیزیشن اینڈ ریکروٹمنٹ ایکٹ 2020 میں ترمیم کی گئی جس کے تحت غیر مقامی باشندوں کیلئے بھی سرکاری نوکریاں حاصل کرنے کا راستہ ہموار کیا گیا۔

اس سے قبل جموں و کشمیر کے مستقِل باشندے ہی سرکاری ملازمت کے حقدار تھے۔ اس تبدیلی سے جموں و کشمیر کے تعلیم یافتہ نوجوانوں میں کافی تشویش پائی جارہی ہے۔

ڈو میسائل قانون

سابق ریاست جموں و کشمیر میں سٹیٹ سبجکٹ قانون کے تحت صرف جموں و کشمیر کے باشندوں کو ہی یہاں مستقل طور پر رہنے اور غیر منقولہ جائیداد رکھنےکا حق حاصل تھا تاہم 31 مارچ کو جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کے تحت اس کو بھی منسوخ کیا گیا-

نئے ڈومیسائل قوانین کے نفاذ کے ساتھ ہی جموں و کشمیر یو ٹی میں دیگر ریاستوں کے باشندے بھی چند قانونی شرائط کی عمل آوری کے بعد یہاں کے مستقل باشندے بن سکتے ہیں اور یہاں سرکاری نوکری حاصل کرنے کے حقدار بن گئے۔

نئے ڈومیسائل قانون کے سبب جموں صوبے میں دہائیوں سے مقیم مغربی پاکستان کے مہاجر بھی جموں و کشمیر کے مستقل باشندے بن گئے- ان مہاجرین کو یہاں اسمبلی اور پنچایتی انتخابات میں ووٹ ڈالنے کا حق بھی حاصل ہوا-

نئے اراضی قوانین

دفعہ 35 اے کے تحت جموں و کشمیر میں کوئی غیر ریاستی فرد یہاں زمین نہ تو خرید سکتا تھا اور نہ ہی مالکانہ حقوق حاصل کرسکتا تھا-

لیکن تنظیم نو قانون کے تحت وزارت داخلہ نے 31 اکتوبر کو اراضی قانون کو ختم کردیا اور مرکز میں لاگو قوانین کو یہاں بھی نافذ کردیا-

اراضی قوانین میں ترامیم یا منسوخی سے جموں وکشمیر عوام میں کافی بے چینی پیدا ہوئی۔ عام لوگوں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں نے بھی یہ خدشہ ظاہر کیا کہ اراضی قوانین اور ڈومیسائل قانون کی تبدیلی سے جموں و کشمیر یوٹی کی آبادی کے تناسب پر یہ بڑا حملہ ہے اور مستقبل میں یہاں آباد مسلم اکثریت کو کم کرنے کی ایک سازش ہے-

نئے اراضی قوانین کے تحت زرعی زمین کو چھوڑ ملک کا کوئی بھی شہری جموں و کشمیر میں زمین خریدنے اور اس کے مالکانہ حقوق حاصل کرنے کا حق دار بن گیا ہے۔

بلڈنگ اینڈ کنسٹرکشن قانون

31 مارچ کو بلڈنگ اینڈ کنسٹرکشن قانون میں تبدیلی لاکر سرکار نے سیکورٹی فورسز کو اختیارات دے دئے کہ وہ کسی بھی علاقے کو "سٹریٹجک اہمیت" کا حامل قرار دے کر وہاں فوجی کیمپ بنا سکتے ہیں اور مستقل طور پر وہاں فوج کے لیے سہولیات دستیاب رکھ سکتے ہیں۔

اس سے قبل سابق ریاست کے قوانین کے تحت سیکورٹی فورسز کسی بھی علاقے میں قانونی طور کیمپ نہیں بنا سکتے تھے۔

اس قانون پر بھی وادی کشمیر کی سیاسی جماعتوں نے کافی تنقید کی۔

پنچایتی راج ایکٹ میں ترمیم

ماہ اکتوبر میں وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر پنچایتی راج ایکٹ میں 73 ویں ترمیم کے تحت جموں و کشمیر یو ٹی ضلع ترقیاتی کونسل تشکیل دینے کا منصوبہ عمل میں لایا-

ترمیم کے چند ہفتے بعد انتظامیہ نے جموں وکشمیر میں ضلع ترقیاتی کونسل انتخابات منعقد کرانے کا اعلان کیا اور انتخابات کروائے گئے۔

سیاسی جماعتوں اور سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ ضلع ترقیاتی کونسل کی تشکیل سے جموں و کشمیر میں اسمبلی ارکان کے اختیارات کو کمزور کرنے کے اقدام کے علاوہ سیاسی اختیارات پر بھی ایک سوالیہ نشان لگا دیا ہے-

Last Updated : Jan 6, 2021, 6:47 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.