سرینگر: مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے دارالحکومت سرینگر سمیت تمام اضلاع میں ان دنوں لوڈ شیڈنگ کا سلسلہ زوروں پر ہے۔ بجلی کی عدم دستیابی کے سبب زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہے۔ سردی کے آغاز سے ہی محکمہ بجلی نے کشمیر میں بجلی کٹوتی کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ اس میں میٹر اور غیر میٹر والے علاقوں میں بھی بجلی کٹوتی کی جارہی ہے۔ میٹر والے علاقوں میں سولہ گھنٹے کی کٹوتی ہے جبکہ غیر میٹر والے علاقوں میں اٹھارہ گھنٹے کی بجلی کٹوتی ہے۔
بجلی بحران پر کشمیر کی سیاسی جماعتیں خاموش ہی لگ رہی ہیں۔ دو ہفتے قبل اپوزیشن جماعت جموں کشمیر پردیش کانگرس کمیٹی نے سرینگر میں احتجاج کیا جس میں سرینگر یونٹ کے کارکنان نے شرکت کی۔ وہیں پیپلز ڈیموکرٹیک پارٹی نے بھی سرینگر دفتر میں احتجاج کیا۔ جموں کشمیر کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت نیشنل کانفرنس نے بجلی بحران پر بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
این سی کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گزشتہ ہفتے ضلع کپواڑہ میں بجلی کی عدم دستیابی پر بیان دیا تھا۔ تاہم ان کی پارٹی کی جانب سے کوئی احتجاج یا پر روز مظاہرہ نہیں کیا گیا ہے۔ وہیں نیشنل کانفرنس کے تین پارلیمانی ممبران بھی اس معاملے پر ہی خاموش ہے۔
پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے گزشتہ ہفتے بجلی کٹوتی پر پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ موجودہ انتظامہ کو لوگوں کی پرواہ نہیں ہے کیونکہ یہ اضافی بجلی خریدنے میں دلچسپی ظاہر نہیں کر رہے۔ان کا کہنا تھا کہ بجلی فراہم کرنے کے بجائے انتظامیہ لوگوں کے بجلی کنکشن کاٹ رہی ہے اور ان پر جرمانہ عائد کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:آسٹریلیا کی جیت پر وزیراعظم بھی مسکرا رہے تھے، محبوبہ مفتی
سرینگر ضلع کانگرس صدر امتیاز احمد نے بتایا کہ لوگ بجلی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج کرنے سے بھی انحراف کر رہے ہیں کیونکہ انکو موجودہ انتظامہ سور افسر شاہی نظام پر اعتماد نہیں ہے۔