راجیہ سبھا میں رکن پارلیمان پروفیسر منوج کمار کے پوچھے گئے ایک سوال کا تحریری جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے امور خارجہ وی مرلی دھرن نے کہا کہ ان افراد میں سے دو افراد پاکستان میں، بنگلہ دیش میں دو اور لبنان میں تین اور کمبوڈیا میں تین اور تین افراد پرتگال کی جیل میں ہیں۔ دراصل پروفیسر منوج کمار نے نے غیر ملکی جیلوں میں قید بھارتی رہائشی، جرائم پیشہ افراد سے متعلق تفصیلات طلب کی تھیں۔
وزارت داخلہ نے بتایا کہ جموں و کشمیر سے آٹھ افراد 7139 بھارتی قیدیوں میں شامل ہیں جن میں غیر ملکی جیلوں میں زیر سماعت مقدمات بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 'کئی ممالک میں پرائیویسی کے سخت قوانین کی وجہ سے مقامی حکام قیدیوں کے بارے میں معلومات اس وقت تک نہیں بانٹتے جب تک کہ کوئی شخص اس طرح کی معلومات کے انکشاف پر رضامندی نہ دے۔ یہاں تک کہ جو ممالک معلومات بانٹتے ہیں وہ عام طور پر قید غیر ملکی شہریوں کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم نہیں کرتے ہیں۔'
2003 میں قیدیوں کی وطن واپسی ایکٹ کے نفاذ کے بعد سے غیر ملکی جیلوں سے وطن واپسی کے لئے موصولہ درخواستوں کی کل تعداد اور بھارتی شہریوں کی کل تعداد کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر نے کہا: "2003 میں قیدیوں کی وطن واپسی ایکٹ کے نفاذ کے بعد وطن واپسی کے لئے 205 درخواستیں موصول ہوئی ہیں اور 73 بھارتی قیدیوں کو غیر ملکی جیلوں سے وطن واپس بھیج دیا گیا ہے۔'
مرکزی وزیر نے کہا کہ 31 ممالک ایسے ہیں جن کے ساتھ قیدیوں کی وطن واپسی کے حوالے سے بھارت کے دو طرفہ معاہدے ہیں۔
مختلف وزارتوں اور محکموں کے مابین باہمی رابطوں کے عمل اور وطن واپسی کی درخواستوں پر عمل درآمد کرنے میں اوسط وقت کے بارے میں انہوں نے کہا ، "وزارت خارجہ اور داخلہ امور کے مابین بین وزارتی میٹنگ، مشاورت اور رابطہ کا باقاعدہ عمل ہوتا ہے۔ غیر ملکی جیلوں میں بھارتی شہریوں کی وطن واپسی کے معاملے پر جن میں سزا یافتہ افراد کی منتقلی کے لئے دوطرفہ معاہدوں (ٹی ایس پی) کے تناظر میں بھی شامل ہیں۔