ETV Bharat / state

غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے زرعی پیداوار خطرے میں

ریاست جموں و کشمیر میں زرعی زمین پر غیر قانونی تعمیرات ہونے کی وجہ سے زرعی زمین ختم ہوتی جارہی ہے اور ضلع انتظامیہ اس کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدم نہیں اٹھا رہی ہیں۔

زرعی پیداوار خطرے میں
author img

By

Published : Jun 17, 2019, 3:20 PM IST

ایڈوکیٹ و سماجی کارکن محمد اشرف نائک نے کہا کہ' اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب لوگ چاول کے ایک دھانے کے لئے ترس جائے گے اور آنے والی نسل کے لئے بھی پریشانی کی وجہ بن سکتی ہے'۔

زرعی پیداوار خطرے میں
محمد اشرف نائک جموں کشمیر کا ضلع کولگام ایک( رائس بول ) کی وجہ سے مشہور ہے یعنی وہ ضلع جہاں پر چاول کی پیدوار زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن تعمیراتی کام کی وجہ سے ایسا ہو کہ ضلع کو چاول کٹوری کے بجائے بھیک مانگنے کی کٹوری سے تعبیر کیا جائے۔

ریوینو کے لہاز سے 133 ایکٹ کے مطابق کوئی بھی زراعی زمین پر تعمیرات نہیں کر سکتا۔ایکٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو بھی اختیارات نہیں کہ زراعی زمین پر تعمیراتی کام کرنے کی اجازت دے سکے۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ اس پر اپنا توجہ مرکوز کریں تاکہ زراعی زمین پر کوئی تعمیراتی کام نا ہو سکے۔ اس کے علاوہ زراعی زمین آنے والی نسل کے لئے محفوظ رہےاور چاول کی پیدوار میں کمی نا آئے۔

ایڈوکیٹ و سماجی کارکن محمد اشرف نائک نے کہا کہ' اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب لوگ چاول کے ایک دھانے کے لئے ترس جائے گے اور آنے والی نسل کے لئے بھی پریشانی کی وجہ بن سکتی ہے'۔

زرعی پیداوار خطرے میں
محمد اشرف نائک جموں کشمیر کا ضلع کولگام ایک( رائس بول ) کی وجہ سے مشہور ہے یعنی وہ ضلع جہاں پر چاول کی پیدوار زیادہ ہوتی ہے۔ لیکن تعمیراتی کام کی وجہ سے ایسا ہو کہ ضلع کو چاول کٹوری کے بجائے بھیک مانگنے کی کٹوری سے تعبیر کیا جائے۔

ریوینو کے لہاز سے 133 ایکٹ کے مطابق کوئی بھی زراعی زمین پر تعمیرات نہیں کر سکتا۔ایکٹ کے مطابق ڈپٹی کمشنر کو بھی اختیارات نہیں کہ زراعی زمین پر تعمیراتی کام کرنے کی اجازت دے سکے۔

حکومت کو چاہئے کہ وہ اس پر اپنا توجہ مرکوز کریں تاکہ زراعی زمین پر کوئی تعمیراتی کام نا ہو سکے۔ اس کے علاوہ زراعی زمین آنے والی نسل کے لئے محفوظ رہےاور چاول کی پیدوار میں کمی نا آئے۔

Intro:زرعی زمین پر غیر قانونی طورتعمیرات ہونے کی وجہ زرعی زمین ختم ہوتی جارہی ہے


Body:زرعی زمین پر غیر قانونی طور تعمیرات ہونے کی وجہ سے زرعی زمین ختم ہوتی جارہی ہے وہی دوسری طرف ضلع انتظامیہ سوئی ہوئی ہے ۔اگر ایسا ہی چلتا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب لوگ چاول کے ایک دھانے کے لئے ترسیں نگے اور آنے والی نسل کے لئے بھی پریشدنی کی وجہ بن سکتی ہے حالانکہ جموں کشمیر میں ضلع کولگام ایک( زائس بول ) کی حسیت سے مشہور ہے۔ یعنی وہ ضلع جہاں پر چاول کی پیدوار زیادہ ہوتی ہے مگر تعمیراتی کام کی وجہ سے ایسا نا ہو کہ ضلع کو چاول کٹوری کے بجائے بھیک مانگنے کی کٹوری سے تعبیر کیا جائے۔جبکہ ریوینو کے لہاز سے 133 ایکٹ کے مظابق کوئی بھی زراعی زمین پر تعمیر ات نہیں کر سکتا۔ایکٹ کے مظابق ڈپٹی کمشنر کو بھی اختیارات نہیں کہ زراعی زمین پرتعمیراتی کام کرنے کی اجازت دے سکے۔
سرکار کو چاہئے کہ وہ اس پر دیان دیے تا کی زراعی زمین پر کوئی تعمیراتی کام نا ہو سکے تاکہ زراعی زمین آنے والی نسل کے لئے محفوظ رہے۔اور چاول پیدوار میں کمی نا آئے۔

بائٹ ۔۔۔۔۔۔ایڈووکیٹ و سوشل ورکر محمد اشرف نیایک


کولگام سے اشفاق یوسف پڑر کی رپورٹ


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.