ETV Bharat / state

قید و بند میں باپ، روتے بلکتے بچوں کی انتظامیہ سے فریاد - jammu kashmir

جموں و کشمیر کے ضلع کولگام کے گنڈ علاقے میں رہائش پذیر غریب کنبہ گذشتہ 14 ماہ سے خون کے آنسو رو رہا ہے۔

ڈرائیور 14 ماہ سے ادھمپور جیل میں نظر بند، اہل خانہ کسمپرسی کا شکار
ڈرائیور 14 ماہ سے ادھمپور جیل میں نظر بند، اہل خانہ کسمپرسی کا شکار
author img

By

Published : Aug 26, 2020, 4:52 PM IST

ہنستے کھیلتے گھر پر تقریباً ایک برس قبل اس وقت مصیبت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا جب گھر کے اکلوتے کمانے والے شخص کو پولیس نے نشہ آور چیزوں کی خرید و فروخت کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

قید و بند میں باپ، روتے بلکتے بچوں کی انتظامیہ سے فریاد

شیراز احمد گنائی ولد گل محمد گنائی ساکنہ نوبک گنڈ کولگام پیشے سے ڈرائیور ہے، اس کے پاس کرایے کی ٹیکسی تھی جس کے ذریعے وہ اپنے گھر کے اخراجات پورے کرتا تھا۔

20 جون 2019 کو انہوں نے حسب معمول قاضی گنڈ میں جموں کے لیے سواریاں بھریں اور پھر منزل کی جانب روانہ ہوگیا۔

اس دوران اہل خانہ کے مطابق ایک مسافر کو چھوڑ کر سبھی سواریاں رامبن میں اتر گئیں۔ ادھمپور پہنچتے ہی پولیس نے گاڑی کی تلاشی لی جس کے بعد پولیس نے گاڑی سے نشہ آور چیز برآمد کی۔

پولیس نے ڈرائیور اور گاڑی میں سوار مسافر کو حراست میں لے کر ان پر ممنوع اشیاء کی خرید و فروخت کا کیس درج کیا، جس کے بعد دونوں افراد کو مقامی عدالت نے سنٹرل جیل ادھمپور منتقل کرنے کی ہدایت دی۔

نظر بند ڈرائیور کے بیٹے شیزان شیراز کا کہنا ہے کہ میرے والد نے کھبی بھی کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے وہ بے قصور ہیں۔

اس نے کہا کہ والد کی گرفتاری کی وجہ سے وہ لوگ کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں، ماں اور دادی بھیک مانگ کر ہمارا پیٹ بھرتی ہیں۔

انہوں نے حکومت سے والد کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ شیراز احمد کے تین چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ لڑکا چھٹی جماعت میں زیر تعمیر ہے جبکہ آبرو اور سمرن نامی بچیاں بالترتیب چوتھی اور اول جماعت میں زیر تعلیم ہیں۔ اس کے علاوہ گھر میں اہلیہ اور بوڑھی ماں ہیں۔

عائشہ بانو (گرفتار نوجوان کی والدہ) نے روتے بلکتے کہا کہ انکا گھر بکھر چکا ہے۔ اب لوگ بھیک بھی نہیں دے رہے ہیں میں کہاں سے تین معصوم بچوں، بہو اور اپنی ضروریات پورا کروں گی۔

انسانیت کی بنیاد پر بیٹے کی رہائی عمل میں لائی جائے۔ قید نوجوان کی اہلیہ آخری بار شوہر سے ملنے 5 فروری 2020 کو جیل گئی تھی۔

مالی تنگی کے باعث اس کے شوہر سے ملاقات ممکن نہیں ہو پائی۔ شاہینہ اختر (اہلیہ) نے نم آنکھوں سے کہا کہ معصوم بچے ہر وقت باپ سے ملنے کی ضد کرتے ہیں اور میں جھوٹی تسلی دے کر انہیں خاموش کراتے کراتے تھک چکی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ گاؤں کے دیگر بچے جب اچھے کپڑے زیب تن کیے ہوتے ہیں تاہم انہیں اپنے بچوں کو دیکھ کر دل چھلنی ہوا جاتا ہے۔

انہوں نے ایل جی انتظامیہ، عدلیہ اور پولیس کے اعلی حکام سے اپیل کی کہ معصوم بچوں کی خاطر ان کے شوہر کو رہا کیا جائے ۔

مقامی آبادی نے بھی گرفتار ڈرائیور کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی رہائی جلد از جلد عمل میں لائی جائے۔

ہنستے کھیلتے گھر پر تقریباً ایک برس قبل اس وقت مصیبت کا پہاڑ ٹوٹ پڑا جب گھر کے اکلوتے کمانے والے شخص کو پولیس نے نشہ آور چیزوں کی خرید و فروخت کے الزام میں گرفتار کر لیا۔

قید و بند میں باپ، روتے بلکتے بچوں کی انتظامیہ سے فریاد

شیراز احمد گنائی ولد گل محمد گنائی ساکنہ نوبک گنڈ کولگام پیشے سے ڈرائیور ہے، اس کے پاس کرایے کی ٹیکسی تھی جس کے ذریعے وہ اپنے گھر کے اخراجات پورے کرتا تھا۔

20 جون 2019 کو انہوں نے حسب معمول قاضی گنڈ میں جموں کے لیے سواریاں بھریں اور پھر منزل کی جانب روانہ ہوگیا۔

اس دوران اہل خانہ کے مطابق ایک مسافر کو چھوڑ کر سبھی سواریاں رامبن میں اتر گئیں۔ ادھمپور پہنچتے ہی پولیس نے گاڑی کی تلاشی لی جس کے بعد پولیس نے گاڑی سے نشہ آور چیز برآمد کی۔

پولیس نے ڈرائیور اور گاڑی میں سوار مسافر کو حراست میں لے کر ان پر ممنوع اشیاء کی خرید و فروخت کا کیس درج کیا، جس کے بعد دونوں افراد کو مقامی عدالت نے سنٹرل جیل ادھمپور منتقل کرنے کی ہدایت دی۔

نظر بند ڈرائیور کے بیٹے شیزان شیراز کا کہنا ہے کہ میرے والد نے کھبی بھی کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا ہے وہ بے قصور ہیں۔

اس نے کہا کہ والد کی گرفتاری کی وجہ سے وہ لوگ کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں، ماں اور دادی بھیک مانگ کر ہمارا پیٹ بھرتی ہیں۔

انہوں نے حکومت سے والد کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ شیراز احمد کے تین چھوٹے چھوٹے بچے ہیں۔ لڑکا چھٹی جماعت میں زیر تعمیر ہے جبکہ آبرو اور سمرن نامی بچیاں بالترتیب چوتھی اور اول جماعت میں زیر تعلیم ہیں۔ اس کے علاوہ گھر میں اہلیہ اور بوڑھی ماں ہیں۔

عائشہ بانو (گرفتار نوجوان کی والدہ) نے روتے بلکتے کہا کہ انکا گھر بکھر چکا ہے۔ اب لوگ بھیک بھی نہیں دے رہے ہیں میں کہاں سے تین معصوم بچوں، بہو اور اپنی ضروریات پورا کروں گی۔

انسانیت کی بنیاد پر بیٹے کی رہائی عمل میں لائی جائے۔ قید نوجوان کی اہلیہ آخری بار شوہر سے ملنے 5 فروری 2020 کو جیل گئی تھی۔

مالی تنگی کے باعث اس کے شوہر سے ملاقات ممکن نہیں ہو پائی۔ شاہینہ اختر (اہلیہ) نے نم آنکھوں سے کہا کہ معصوم بچے ہر وقت باپ سے ملنے کی ضد کرتے ہیں اور میں جھوٹی تسلی دے کر انہیں خاموش کراتے کراتے تھک چکی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ گاؤں کے دیگر بچے جب اچھے کپڑے زیب تن کیے ہوتے ہیں تاہم انہیں اپنے بچوں کو دیکھ کر دل چھلنی ہوا جاتا ہے۔

انہوں نے ایل جی انتظامیہ، عدلیہ اور پولیس کے اعلی حکام سے اپیل کی کہ معصوم بچوں کی خاطر ان کے شوہر کو رہا کیا جائے ۔

مقامی آبادی نے بھی گرفتار ڈرائیور کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی رہائی جلد از جلد عمل میں لائی جائے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.