ETV Bharat / state

ڈومیسائل قانون: ریفوجیز اب جموں کشمیر کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب - جموں و کشمیر

جموں و کشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بعد انتظامیہ نے نئے ڈومیسائل قوانین نافذ کر کے مغربی پاکستان کے ریفوجیز (مہاجروں) اور گورکھا طبقے سے وابستہ لوگوں کے ساتھ ساتھ بیرونِ ریاست کے باشندوں جن میں سرکاری افسران بھی شامل ہیں، کو جموں و کشمیر میں ڈومیسائل اسناد فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔

ڈومیسائل قانون: ریفوجیز اب جموں کشمیر کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب
ڈومیسائل قانون: ریفوجیز اب جموں کشمیر کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب
author img

By

Published : Aug 5, 2020, 3:37 PM IST

جموں و کشمیر کے ڈومیسائل (رہائشی) کی نئی تعریف وضع کرنے کے ساتھ ہی اب جموں و کشمیر میں پندرہ سال سے رہ رہے بیرونی ریاست کے باشندے جموں کشمیر کی شہریت حاصل کرکے ہر طرح کی سرکاری خدمات بشمول سرکاری نوکری بھی حاصل کرسکتے ہیں جو کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے پہلے ممکن نہیں تھا۔

ڈومیسائل قانون: ریفوجیز اب جموں کشمیر کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب

جموں صوبے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مقیم پاکستانی مہاجرین و سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہوچکے گورکھا فوجیوں (نیپالی) کو ڈومیسائل اسناد کا حقدار بنایا گیا ہے۔

جموں و کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں و غیر ملکی شہریوں میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجرا کرنے پر جموں کے عوام نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

جموں کے ایک نوجوان ڈاکٹر نصیب علی چودھری نے ڈومیسائل قانون نافذ کرانے کے بعد پاکستانی ریفوجیز میں اسناد تقسیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'ریفوجیز کو پہلے بھی جموں و کشمیر میں حقوق تھے لیکن مرکزی حکومت نے ڈومیسائل قانون نافذ کرکے اور ان لوگوں کو اسناد دے کر جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم نو قانون سے جموں و کشمیر کے عوام کو مرکزی حکومت نے زخم دئے ہیں اور اب ڈومیسائل قانون سے ان زخموں پر نمک چھڑکا گیا ہے۔ جبکہ جموں کشمیر میں پہلے سے ہی بے روزگاری عروج پر ہے اور اب بیرون ریاست کے لوگ ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ حاصل کرکے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کا حق چھین رہے ہیں'۔

انہوں نے سرکار سے اپیل کہ کہ اس قانون کو رول بیک کیا جائے۔

نیشنل کانفرنس کے صوبائی سکریٹری شیخ بشیر احمد کا کہنا ہے کہ 'ڈومیسائل قانون کس کے لئے بنایا گیا جبکہ جموں و کشمیر کے باشندے صدیوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ قانون ہی غلط ہے اور یہ ان بے روزگار نوجوانوں کے خلاف ہے جو نوکریوں کے انتظار میں تھے۔ تاہم اب باہر سے آئے ہوئے لوگوں کو نوکری تو ملے گی لیکن جموں و کشمیر کے نوجونوں کو دشواریاں پیش آئے گی'۔

سابق آئی اے ایس افسر جہانگیر حسین کے مطابق حکومت کے فیصلہ سے نہ تو بے روزگاری کئی ہے اور نہ ہی امن لوٹ آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حساس معاملات پر نوجوانوں کو خود لڑنا چاہیے اور حق کی آواز بلند کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے لیے نئے ڈومیسائل قانون کا نفاذ عمل میں لانے کے ساتھ ہی اس نئے ڈومیسائل قانون کے تحت ملک بھر سے پولیس فورس میں ملازمت سمیت جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

جموں و کشمیر کے ڈومیسائل (رہائشی) کی نئی تعریف وضع کرنے کے ساتھ ہی اب جموں و کشمیر میں پندرہ سال سے رہ رہے بیرونی ریاست کے باشندے جموں کشمیر کی شہریت حاصل کرکے ہر طرح کی سرکاری خدمات بشمول سرکاری نوکری بھی حاصل کرسکتے ہیں جو کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے پہلے ممکن نہیں تھا۔

ڈومیسائل قانون: ریفوجیز اب جموں کشمیر کی شہریت حاصل کرنے میں کامیاب

جموں صوبے میں گزشتہ کئی دہائیوں سے مقیم پاکستانی مہاجرین و سرکاری ملازمت سے سبکدوش ہوچکے گورکھا فوجیوں (نیپالی) کو ڈومیسائل اسناد کا حقدار بنایا گیا ہے۔

جموں و کشمیر میں غیر ریاستی باشندوں و غیر ملکی شہریوں میں ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجرا کرنے پر جموں کے عوام نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔

جموں کے ایک نوجوان ڈاکٹر نصیب علی چودھری نے ڈومیسائل قانون نافذ کرانے کے بعد پاکستانی ریفوجیز میں اسناد تقسیم کرنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 'ریفوجیز کو پہلے بھی جموں و کشمیر میں حقوق تھے لیکن مرکزی حکومت نے ڈومیسائل قانون نافذ کرکے اور ان لوگوں کو اسناد دے کر جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنظیم نو قانون سے جموں و کشمیر کے عوام کو مرکزی حکومت نے زخم دئے ہیں اور اب ڈومیسائل قانون سے ان زخموں پر نمک چھڑکا گیا ہے۔ جبکہ جموں کشمیر میں پہلے سے ہی بے روزگاری عروج پر ہے اور اب بیرون ریاست کے لوگ ڈومیسائل سرٹیفیکیٹ حاصل کرکے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کا حق چھین رہے ہیں'۔

انہوں نے سرکار سے اپیل کہ کہ اس قانون کو رول بیک کیا جائے۔

نیشنل کانفرنس کے صوبائی سکریٹری شیخ بشیر احمد کا کہنا ہے کہ 'ڈومیسائل قانون کس کے لئے بنایا گیا جبکہ جموں و کشمیر کے باشندے صدیوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ قانون ہی غلط ہے اور یہ ان بے روزگار نوجوانوں کے خلاف ہے جو نوکریوں کے انتظار میں تھے۔ تاہم اب باہر سے آئے ہوئے لوگوں کو نوکری تو ملے گی لیکن جموں و کشمیر کے نوجونوں کو دشواریاں پیش آئے گی'۔

سابق آئی اے ایس افسر جہانگیر حسین کے مطابق حکومت کے فیصلہ سے نہ تو بے روزگاری کئی ہے اور نہ ہی امن لوٹ آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حساس معاملات پر نوجوانوں کو خود لڑنا چاہیے اور حق کی آواز بلند کرنی چاہیے۔

واضح رہے کہ جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے لیے نئے ڈومیسائل قانون کا نفاذ عمل میں لانے کے ساتھ ہی اس نئے ڈومیسائل قانون کے تحت ملک بھر سے پولیس فورس میں ملازمت سمیت جموں و کشمیر میں سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے کی اجازت دی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.