ETV Bharat / state

لل دید ہسپتال میں دو نوزائیدہ بچوں کی موت، گورنر سے شکایت - موت

وادی کشمیر کا سب سے بڑا میٹرنٹی ہسپتال لل دید آج کل سرخیوں میں ہے۔ آئے روز ڈاکٹروں کی غفلت کی وجہ سے زچگی کے دوران مریضہ یا نوزائیدہ بچوں کی موت کی خبریں اسی ہسپتال سے سننے کو ملتی ہیں۔

لل دید ہسپتال میں دو نوزائیدہ بچوں کی موت، گورنر سے شکایت
author img

By

Published : Jul 20, 2019, 7:16 PM IST

حال ہی میں لل دید ہسپتال میں ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹروں کی مبینہ لاپروائی کی وجہ سے دو نوزائیدہ بچوں کی موت کا ایک اور معاملہ سامنے آیا۔ اس حوالے سے ریاست کے خواتین اور بچوں کے حقوق پر کام کرنے والے کمیشن نے لل دید ہسپتال میں ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے دو نوزائیدہ بچوں کی موت پر سخت نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

لل دید ہسپتال میں دو نوزائیدہ بچوں کی موت، گورنر سے شکایت

گذشتہ ماہ کی 29 تاریخ کو رات دیر گئے ایک واقعہ پیش آیا۔ عابد صوفی نامی ایک صحافی نے اپنے دو نوزائیدہ بچے کی موت اور لل دید ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کے معاملے کو ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک تک پہنچایا تھا۔ انہوں نے گورنر کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں انہوں نے اپنے دو نوزائیدہ بچوں کی موت کی وجہ کو تفیصلی طور پر بیان کیا تھا اور اپنے بچوں کی موت کا ذمہ دار لل دید ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کو قرار دیا تھا۔ انہوں نے ان ڈاکٹروں پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے معاملے کی جانچ کرنے کی اپیل کی تھی۔


ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ عابد صوفی نے کہا کہ ان کی چھہ ماہ کی حاملہ بیوی کو اچانک درد شروع ہوا جوں ہی وہ ہسپتال میں داخل ہوئے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں نے انہیں آناًفاناً میں بغیر کسی جانچ کہ کہا کہ دونوں بچوں کی موت پہلی ہی ہو چکی ہے۔جو کہ سراسرا غلط تھا۔

ان کی اہلیہ نے بار بار ڈاکٹروں سے کہا کہ انہیں پیٹ میں بچوں کی حرکت محسوس ہورہی ہے تاہم ڈاکٹروں نے حاملہ کو تھپڑ رسید کرتے ہوئے خاموش کرا دیا اور کہا کہ اگر اس ہسپتال میں علاج کرانا ہے تو کرائیں ورنہ باہر جائیں۔ حاملہ خاتوں کے خاوند نے کہا کہ زچگی کے بعد دونوں نوزائیدہ بچے واقعی زندہ تھے ۔


ان کی موت 2سے 3 گھنٹے زندہ رہنے کے بعد ہوئی۔ عابد صوفی نے کہا کہ ان کے بچے واپس تو نہیں آئیں گے تاہم اب لل دید ہسپتال میں آنے والے اس طرح کے مریضوں یا نوزائیدہ بچوں کے ساتھ ایسا انسانیت سوز واقع مستقبل میں پیش نہیں آنا چاہیے۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس واقعے کے حوالے سے لل دید ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے بات کرنا چاہی تاہم انہوں نے کمیرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کیا۔

حال ہی میں لل دید ہسپتال میں ڈیوٹی پر مامور ڈاکٹروں کی مبینہ لاپروائی کی وجہ سے دو نوزائیدہ بچوں کی موت کا ایک اور معاملہ سامنے آیا۔ اس حوالے سے ریاست کے خواتین اور بچوں کے حقوق پر کام کرنے والے کمیشن نے لل دید ہسپتال میں ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے دو نوزائیدہ بچوں کی موت پر سخت نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

لل دید ہسپتال میں دو نوزائیدہ بچوں کی موت، گورنر سے شکایت

گذشتہ ماہ کی 29 تاریخ کو رات دیر گئے ایک واقعہ پیش آیا۔ عابد صوفی نامی ایک صحافی نے اپنے دو نوزائیدہ بچے کی موت اور لل دید ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کے معاملے کو ریاست کے گورنر ستیہ پال ملک تک پہنچایا تھا۔ انہوں نے گورنر کو ایک خط ارسال کیا تھا جس میں انہوں نے اپنے دو نوزائیدہ بچوں کی موت کی وجہ کو تفیصلی طور پر بیان کیا تھا اور اپنے بچوں کی موت کا ذمہ دار لل دید ہسپتال کے ڈاکٹروں کی مبینہ لاپرواہی کو قرار دیا تھا۔ انہوں نے ان ڈاکٹروں پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے معاملے کی جانچ کرنے کی اپیل کی تھی۔


ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ عابد صوفی نے کہا کہ ان کی چھہ ماہ کی حاملہ بیوی کو اچانک درد شروع ہوا جوں ہی وہ ہسپتال میں داخل ہوئے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں نے انہیں آناًفاناً میں بغیر کسی جانچ کہ کہا کہ دونوں بچوں کی موت پہلی ہی ہو چکی ہے۔جو کہ سراسرا غلط تھا۔

ان کی اہلیہ نے بار بار ڈاکٹروں سے کہا کہ انہیں پیٹ میں بچوں کی حرکت محسوس ہورہی ہے تاہم ڈاکٹروں نے حاملہ کو تھپڑ رسید کرتے ہوئے خاموش کرا دیا اور کہا کہ اگر اس ہسپتال میں علاج کرانا ہے تو کرائیں ورنہ باہر جائیں۔ حاملہ خاتوں کے خاوند نے کہا کہ زچگی کے بعد دونوں نوزائیدہ بچے واقعی زندہ تھے ۔


ان کی موت 2سے 3 گھنٹے زندہ رہنے کے بعد ہوئی۔ عابد صوفی نے کہا کہ ان کے بچے واپس تو نہیں آئیں گے تاہم اب لل دید ہسپتال میں آنے والے اس طرح کے مریضوں یا نوزائیدہ بچوں کے ساتھ ایسا انسانیت سوز واقع مستقبل میں پیش نہیں آنا چاہیے۔

ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس واقعے کے حوالے سے لل دید ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے بات کرنا چاہی تاہم انہوں نے کمیرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کیا۔

Intro:لل دید اہسپتال میں دو نوزائد بچوں کی موت کا واقع


Body: وادی کشمیر کا واحد بڑا مٹرنٹی اہسپتال لل دید آجل سرخیوں میں ہے زچگی کے دوران مریضہ یا نوزائد بچوں کی موت کی خبریں ڈاکٹروں کی غفلت شعاری کی وجہ سے آئے روز اس اہسپتال سے سننے کو ملتی ہیں جی ہاں حال ہی لل دید اہسپتال میں ڈیوٹی پر معمور ڈاکڑوں کی مبینہ لاپروائی کی وجہ سے دو نوزائڈ بچوں کی موت کا ایک اور معاملہ سامنے آیا ۔ اس حوالے سے ریاست کے خواتین اور بچوں کے حقوق پر کام کرنے والے کمیشن نے لل دید اہسپتال میں ڈاکڑوں کی مبینہ لاپروہی کی وجہ سے دو نوزئد بچوں کی موت پر سخت نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔ گزشتہ ماہ کی 29 تاریخ کو رات دیر گئے یہ واقع پیش آیاہے عابد صوفی نامی ایک صحافی نے بحثیت والد لل دید اہسپتال کے ڈاکٹروں کی لاپورہی کی وجہ سے ان کے نو زائد بچوں کی موت کے تعلق سے ریاست کے گورنر سیتہ پال ملک کو بھی ایک خط ارسال کیا تھا جس میں ا انہوں نے اپنے دو نوازئد بچوں کی موت کی وجہ پر تفیصلی طور لل دید اہسپتال کے ڈاکٹروں پر لاپرواہی کا الزام عائد کرتے ہوئے معاملے کی جانچ کرنے کی اپیل کی تھی بائٹ1:عابد صوفی ۔والد ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ عابد صوفی نے کہا کہ ان کی چھہ ماہ حاملہ بیوی کو اچانک درد شروع ہوا جو ہی وہ اہسپال میں داخل ہوئے تو ڈیوٹی پر حاضر ڈاکڑوں نے انہیں آنافانا بنا کسی ٹیس کے بغیر ہی یہ کہا کہ ماہ کے پیٹ میں دونوں بچوں کی موت پہلی ہو چکی ہے۔جو کہ سراسرا غلط تھا ۔ اگچہ حاملہ نے بار بار ڈاکٹروں سے کہا کہ انہیں پیٹ میں بچوں کی آہٹ محسوس ہورہی ہے تاہم ڈاکٹروں نے حاملہ کو ایک تھپڑ رسید کرتے ہوئے چپ کرایا اور کہا کہ اگر اہسپتال میں علاج کرانا ہے تو کرائے ورنہ باہر جائیے ۔حاملہ خاتوں کے خاوند نے کہا کہ لیکن زچگی کے بعد دونوں نوزائد بچے واقعی زندہ تھے ۔ بعد میں ان کی موت 2سے 3 گھنٹہ زندہ رہینے کے بعد ہوئی۔ عابد صوفی نے کہا کہ ان کے بچے واپس تو نہیں آئے گے تاہم اب لل دید اہسپتال میں آنے والے اس طرح کے مریضوں یا نوزائد بچوں کے ساتھ ایسا انسانیت سوز واقع مستقبل میں پیش نہیں آناچاہیے بائٹ2: ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس واقع کے حوالے سے لل دید اہسپتال کے میڈیکل سپر انٹڈنٹ سے بات کرنا چاہی تاہم انہوں نے کمیرہ کے سامنے بات کرنے سے انکار کیا


Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لیے سرینگر سے پرویز الدین کی رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.