جموں و کشمیر کے سب ضلع ہسپتال کپوارہ کی واحد ماہر امراض خواتین ڈاکٹر، کو ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کے دفتر کے ساتھ منسلک کرنے پر سول سوسائٹی کپوارہ نے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اگر ماہر امراض خواتین ڈاکٹر کی منسلکی فوری طور پر کالعدم نہیں کی گئی تو وہ احتجاجی مہم چھیڑ دیں گے۔
سرحدی ضلع کپوارہ میں کورنا وائرس کے پھیلتے ہی سب ضلع ہسپتال کپوارہ کو آئی سولیشن مرکز میں تبدیل کیا گیا، تاکہ کوروناوائرس سے متاثرین کا مذکورہ ہسپتال میں ہی علاج و معالجہ کیا جائے۔
واضح رہپے کہ عام مریضوں کے لیے ضلع میں دو مقامات کا انتخاب کیا گیا جن میں ایس پی ہسپتال ریگی پورہ میں حاملہ خواتین کے علاج کے لیے مخصوص کیا گیا، جبکہ کوالٹی ہسپتال برمری دیگر مریضوں کے علاج کے لیے وقف کیا گیا۔
ایس بی ہسپتال میں تعینات طبی عملہ کا کہنا ہے کہ چار روز قبل ریڈ زون علاقہ سے ایک مریض کو الٹراساؤنڈ ٹیسٹ کرنے کی غرض سے ریگی پورہ میں قائم ایس بی ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں یہ خبر پھیلتے ہی افراتفری مچ گئی کہ ریڈ زون علاقہ سے کسی مریض کو ایس بی ہسپتال داخل کیا گیا۔
طبی عملہ نے یہ کہہ کر احتجاج کیا کہ ریڈ زون علاقوں سے آئے ہوئے مریضوں کا الگ ہسپتال میں علاج و معالجہ کیا جائے، کیونکہ یہ مریض پہلے ہی مشتبہ علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
طبی عملہ نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ ان کی حفاظت کے لیے کٹز اور دیگر چیزیں فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
جس کے بعد چیف میڈیکل آفیسر کپوارہ اور ایس بی ہسپتال میں تعینات ماہر امراض خواتین ڈاکٹر کے درمیان زبردست تکرار ہوئی۔
ہسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون ڈاکٹر کے اس مشورے پر کہ ریڈ زون سے آئے ہوئے مریضوں کے علاج و معالجہ کے لیے سب ضلع ہسپتال میں الگ یونٹ قائم کی جائے۔
جس کے بعد چیف میڈیکل آفیسر کپوارہ برہم ہوگئی اور انہیں فوری طور پر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کے دفتر سے منسلک کرنے کی سفارش کی گئی، جس کے بعد لیڈی ڈاکٹر کو سرینگر ہسپتال منسلک کیا گیا۔
منگل کو سول سوسائٹی کپوارہ اور سب ضلع ہسپتال کپوارہ کے طبی عملہ نے اس بات کو لیکر سخت احتجاج کیا۔
مذکورہ ماہر امراض خواتین کو سرینگر کے لل دید ہسپتال سے منسلک کیا گیا، جو احتجاجیو ں نے سرکار سے مطالبہ کیا ان کا کہنا ہے کہ کہ وہ چیف میڈیکل آفیسر کپوارہ کا فوری طور تبادلہ عمل میں لایا جائے کیونکہ مزکورہ آفیسر بلا وجہ طبی اور نیم طبی عملہ کو ہرا ساں کررہی ہیں۔
اس حوالہ سے چیف میڈیکل آفیسر کپوارہ ڈاکٹر کوثر امین نے کہا کہ مذکورہ خاتون ڈاکٹر نے اپنی ڈیو ٹی دینے میں کچھ کوتاہی سے کام لے رہی ہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور اسی بنا پر انہیں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کے دفتر منسلک کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔