حد بندی کمیشن آسام، منی پور، ناگالینڈ، اروناچل پردیش کے لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کو دوبارہ تشکیل دے گا اور جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کی دفعات کے مطابق جموں و کشمیر کی اسمبلی نشستوں میں اضافہ پر کام کرے گا۔
سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ آسام، منی پور، ناگالینڈ، اروناچل پردیش اور جموں و کشمیر کے انتخابی حلقوں کو نو شکل دینے کے لیے قائم کردہ حد بندی کمیشن شمال مشرقی ریاستوں اور مرکزی خطے کا دورہ کرے گا جس میں حد بندی سے متعلق مشق کا ایک 'وسیع فریم ورک' تیار کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں
حد بندی کمیشن پر کشمیری عوام میں خدشات
وسیع فریم ورک تیار کرنے کے بعد یہ کمیشن اپنے ساتھی اراکین یعنی لوک سبھا اور رکن اسمبلی کے ایک گروپ کے نظریات اور معلومات کو بھی تلاش کرے گا۔
اس پیشرفت سے آگاہ ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ 'پہلے مردم شماری 2011 کی بنیاد پر حلقہ بندیوں کے بارے میں وسیع فریم ورک تیار کرنا ہوگا۔ تب ہی حد بندی کمیشن مقامی لوگوں سے ملنے ریاستوں کا دورہ کرے گا۔ ایک بار جب یہ فریم ورک تیار ہوجاتا ہے تو اس سے ساتھی اراکین کے ساتھ بھی ان کے خیالات اور ان پٹ کے بارے میں بات چیت کی جائے گی۔
حدبندی کمیشن چار شمال مشرقی ریاستوں کے لوک سبھا اور اسمبلی حلقوں کو دوبارہ تشکیل دے گا اور جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ کی دفعات کے مطابق جموں و کشمیر کے مرکزی علاقہ کی اسمبلی نشستوں میں اضافہ پر کام کرے گا۔
واضح رہے کہ چار شمال مشرقی ریاستوں اور جموں و کشمیر کے لئے حد بندی کمیشن مارچ میں قائم کیا گیا تھا۔ اس کی سربراہی سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس رنجنا دیسائی کر رہی ہے۔ انتخابی کمشنر سشیل چندر ڈی لمیٹیشن پینل میں الیکشن کمیشن کے نمائندے ہیں جبکہ جموں و کشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر اور چار ریاستیں اس کے سابق رکن ہیں۔
مئی میں لوک سبھا اسپیکر نے جموں و کشمیر، آسام، منی پور، ناگالینڈ اور اروناچل پردیش کے 15 اراکین پارلیمان کو شمال مشرقی ریاستوں کے پارلیمانی اور اسمبلی حلقوں کی بحالی میں پینل کی مدد کے لیے حد بندی کمیشن کا رکن نامزد کیا تھا۔