سیتا رام یچوری نے مرکزی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ' جب حکومت جموں و کشمیر کے حالات کو معمول کے مطابق لانے کی بات کرتی ہے تو وہ وہاں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے افراد کے خلاف مقدمہ درج کیوں کر رہی ہے؟'
سیتارام یچوری نے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ 'حکومت غیر ملکی وفد کو کشمیر کے ٹور پر لے جاتی ہے اور وہاں وہ صورتحال معمول کے مطابق ہونے کی بات کہتے ہیں۔ لیکن بھارتی رہنماؤں کو کشمیر جانے سے روک دیا جاتا ہے اور مقامی لوگوں کو سوشل میڈیا استعمال کرنے پر شدت پسندی کے قوانین کے تحت الزامات عائد کیے جاتے ہیں، جب انٹرنیٹ بنیادی حق ہے اور تمام بھارتی شہریوں کا حق ہے۔حکومت کی عوام مخالف کاروائی اور اس کی سوچ پر ہمیں شرم آتی ہے۔'
واضح رہے کہ جموں وکشمیر پولیس نے پیر کے روز سوشل میڈیا کے استعمال سے متعلق سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر مختلف افراف کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
جموں وکشمیر انتظامیہ نے 14 جنوری کو تمام سوشل میڈیا سائٹز پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاکہ شرپسندوں کی جانب سے غلط اطلاعات اور افواہوں کی تشہیر کے لیے ان کے غلط استعمال پر روک لگائی جاسکے۔