التجا نے اپنی والدہ کے ٹویٹر ہینڈل، جس کو وہ گزشتہ کئی ماہ سے چلا رہی ہیں، پر لکھا: 'کورو ناوائرس کے خدشات کے بیچ بعض لوگ سینیٹائزرس پر گئو متر یعنی گائے کے پیشاب کو ترجیح دے رہے ہیں، یہ اس وبا سے بھی زیادہ تشویشناک امر ہے۔ گائے کا پیشاب سائنسی طریقہ علاج کا نعم البدل نہیں ہوسکتا'۔
واضح رہے کہ ملک میں حال ہی میں ایک تنظیم نے کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لئے 'گئو متر' پارٹی کا اہتمام کیا جس میں لوگوں کو اس وائرس سے بچنے کے لئے گائے کے پیشاب کو علاج اور دوا قرار دیتے ہوئے دیکھا گیا۔ مذکورہ پارٹی میں عالمی رہنماؤں سے کہا گیا کہ وہ بھارت سے گئو متر منگوائیں۔