ETV Bharat / state

کوروناوائرس: قومی شاہراہ کے بند ہونے کے سبب ضروری اشیاء کی قلت

وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے کوروناوائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے تحت ملک بھر میں 21 دن کے لاک ڈاؤن کے اعلان کو آج 13 دن ہوگئے ہیں وہیں وادی میں پابندیاں ملک کے دیگر حصوں سے پہلے ہی نافذ کردی گئی تھی جس کی وجہ سے عوام کی مشکلات ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی ہی جارہی ہے۔

author img

By

Published : Apr 6, 2020, 4:59 PM IST

کوروناوائرس:  قومی شاہراہ کے بند ہونے کے سبب ضروری اشیاء کی قلت
کوروناوائرس: قومی شاہراہ کے بند ہونے کے سبب ضروری اشیاء کی قلت



گزشتہ 19 دنوں سے سرینگر جموں قومی شاہراہ آمدورفت کے لیے بند ہے۔ ملک کو دیگر حصوں سے جوڑنے والی یہ 300 کلومیٹر لمبی قومی شاہراہ کافی عرصے سے مٹی کے تودے گرنے یا پھر سڑک کھسکنے کی وجہ سے انتظامیہ اور عوام کی پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔ اور ایسے میں لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی مشکلات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق لاک ڈاؤن سے قبل مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے قومی شاہراہ بند تھی اور اب لاک ڈاؤں کی وجہ سے ہزاروں مال بردار گاڑیاں راستے پر پھنسی ہوئی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک سینیئر افسر کا کہنا تھا کہ " قومی شاہراہ کے بار بار بند ہونے کی وجہ سے عوام کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لاک ڈاؤن سے قبل کبھی سڑک کے کھسکنے سے تو کبھی مٹی کے تودے گرنے سے قومی شاہراہ کو بند کرنا پڑتا ہے۔"

مرکزی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران ملک کی تمام قومی شاہراہوں پر ضرورت زندگی اور اشیائے خوردنی سے لیس مال گاڑیوں کو چلنے کی اجازت ہوگی۔ تاہم یہ ممکن نہیں ہو سکا۔

افسر کا مزید کہنا تھا کہ " ابھی بھی تقریبا 1200 مال برادار گاڑیاں قومی شاہراہ پر درماندہ ہے۔ ہم سڑک کو جلد سے جلد آمد و رفت کے لیے تیار کرکے ان گاڑیوں کو سرینگر کے لئے روانہ کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔"

واضح رہے ہے گزشتہ برس کے نومبر ماہ سے لے کر اب تک سرینگر جموں قومی شاہراہ 50 دن سے زائد عرصے تک خراب موسم کی وجہ سے آمدورفت کے لیے بند رہی ہے۔ اور اب کورونا وائرس کی پیش نظر سرینگر سمیت وادی کے تمام اضلاع میں ضرورت زندگی کے سامان کی شدید قلت ہو رہی ہے۔

سرینگر کے لال چوک میں دوائی بیچنے والے عالیہ میڈیٹ کے مالک کا کہنا تھا کہ" کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کی کیلئے اٹھائیں گئی احتیاطی تدابیر کے تحت عائد پابندیوں کے دوران ہمارے پاس موجود ادویات ختم ہونے کی کگھار پر ہے۔ یہ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ نئی ادویات موصول نہیں ہو رہی ہیں۔"

وہیں سرینگر کی پارمپورہ منڈی میں سبزی فروش مشتاق احمد ڈار کا کہنا ہے کہ " ہمارے پاس ملک کے کافی حصوں سے مال آتا تھا۔ تاہم اب قومی شاہراہ بند ہے اور اکیس دن کا لاک ڈون بھی جاری ہے جس وجہ سے ہمیں سبزیاں اور میوے حاصل کرنے اور فروخت میں کافی مشکلات آ رہی ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے تھا کی وہ ہمارے لیے ہر روز یا دو دن بعد کچھ راحت کا وقفہ دیتے جس بیج امام سماجی دوری اختیار کرتے ہوئے ضرورت زندگی کا سامان فروخت کر پاتے۔"

اس تعلق سے جب ای ٹی وی بھارت نے جموں وکشمیر فائنانشل کمشنر ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اٹل ڈلو سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس ضمن میں افسران کو پہلے ہی ہدایت دی ہے اور تمام مشکلات کو جنگی بنیاد پر حل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ " کوآرڈینیشن ٹیموں کو تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ ٹیمیں ضرورتیں زندگی کا سامان اور خدمات فراہم کرنے والی گاڑیوں آمدورفت کو بہتر کرنے کے لئے کاربند ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت جمّوں اور سری نگر ہسپتالوں کے لیے وینٹی لیٹر بھیج رہی ہے۔





گزشتہ 19 دنوں سے سرینگر جموں قومی شاہراہ آمدورفت کے لیے بند ہے۔ ملک کو دیگر حصوں سے جوڑنے والی یہ 300 کلومیٹر لمبی قومی شاہراہ کافی عرصے سے مٹی کے تودے گرنے یا پھر سڑک کھسکنے کی وجہ سے انتظامیہ اور عوام کی پریشانی کا سبب بنی ہوئی ہے۔ اور ایسے میں لاک ڈاؤن کے دوران عوام کی مشکلات میں کافی اضافہ ہوا ہے۔

انتظامیہ کے مطابق لاک ڈاؤن سے قبل مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے قومی شاہراہ بند تھی اور اب لاک ڈاؤں کی وجہ سے ہزاروں مال بردار گاڑیاں راستے پر پھنسی ہوئی ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ایک سینیئر افسر کا کہنا تھا کہ " قومی شاہراہ کے بار بار بند ہونے کی وجہ سے عوام کے ساتھ ساتھ ہمیں بھی کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لاک ڈاؤن سے قبل کبھی سڑک کے کھسکنے سے تو کبھی مٹی کے تودے گرنے سے قومی شاہراہ کو بند کرنا پڑتا ہے۔"

مرکزی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے دوران ملک کی تمام قومی شاہراہوں پر ضرورت زندگی اور اشیائے خوردنی سے لیس مال گاڑیوں کو چلنے کی اجازت ہوگی۔ تاہم یہ ممکن نہیں ہو سکا۔

افسر کا مزید کہنا تھا کہ " ابھی بھی تقریبا 1200 مال برادار گاڑیاں قومی شاہراہ پر درماندہ ہے۔ ہم سڑک کو جلد سے جلد آمد و رفت کے لیے تیار کرکے ان گاڑیوں کو سرینگر کے لئے روانہ کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔"

واضح رہے ہے گزشتہ برس کے نومبر ماہ سے لے کر اب تک سرینگر جموں قومی شاہراہ 50 دن سے زائد عرصے تک خراب موسم کی وجہ سے آمدورفت کے لیے بند رہی ہے۔ اور اب کورونا وائرس کی پیش نظر سرینگر سمیت وادی کے تمام اضلاع میں ضرورت زندگی کے سامان کی شدید قلت ہو رہی ہے۔

سرینگر کے لال چوک میں دوائی بیچنے والے عالیہ میڈیٹ کے مالک کا کہنا تھا کہ" کورونا وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کی کیلئے اٹھائیں گئی احتیاطی تدابیر کے تحت عائد پابندیوں کے دوران ہمارے پاس موجود ادویات ختم ہونے کی کگھار پر ہے۔ یہ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ نئی ادویات موصول نہیں ہو رہی ہیں۔"

وہیں سرینگر کی پارمپورہ منڈی میں سبزی فروش مشتاق احمد ڈار کا کہنا ہے کہ " ہمارے پاس ملک کے کافی حصوں سے مال آتا تھا۔ تاہم اب قومی شاہراہ بند ہے اور اکیس دن کا لاک ڈون بھی جاری ہے جس وجہ سے ہمیں سبزیاں اور میوے حاصل کرنے اور فروخت میں کافی مشکلات آ رہی ہیں۔ انتظامیہ کو چاہیے تھا کی وہ ہمارے لیے ہر روز یا دو دن بعد کچھ راحت کا وقفہ دیتے جس بیج امام سماجی دوری اختیار کرتے ہوئے ضرورت زندگی کا سامان فروخت کر پاتے۔"

اس تعلق سے جب ای ٹی وی بھارت نے جموں وکشمیر فائنانشل کمشنر ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن اٹل ڈلو سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس ضمن میں افسران کو پہلے ہی ہدایت دی ہے اور تمام مشکلات کو جنگی بنیاد پر حل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ " کوآرڈینیشن ٹیموں کو تشکیل دیا گیا ہے۔ یہ ٹیمیں ضرورتیں زندگی کا سامان اور خدمات فراہم کرنے والی گاڑیوں آمدورفت کو بہتر کرنے کے لئے کاربند ہے۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت جمّوں اور سری نگر ہسپتالوں کے لیے وینٹی لیٹر بھیج رہی ہے۔



ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.