عدالت عالیہ نے حکم دیا ہے کہ ایس ایس پی خود جانچ کر سکتے ہیں یا کسی اور متعلقہ افسران سے بھی کرا سکتے ہیں تاہم جانچ کرنے والے افسر کا عہدہ ایس پی رینک سے کم نہ ہو۔پولیس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ 15 روز کے اندر معاملات کی جانچ مکمل کریں۔
اگر جانچ میں یہ ثابت ہوا کہ ہسپتال میں بھرتی کرنے کے دوران مریضوں کے ساتھ لاپرواہی برتی گئی ہے تو قصورواوں کو فوراً گرفتار کیا جائے گا۔واضح رہے کہ تین مئی یعنی اتوار کے روز سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا جس میں چند تیمار دار ایک مریضہ کی لاش کو ٹرالی پر گھر لے جا رہے تھے۔ دراصل درد زہ میں مبتلا مریضہ ضلع اننت ناگ کے سیر سالیہ علاقہ سے تعلق رکھتی تھی جس سے سب ضلع ہسپتال سیر ہمدان سے زچہ بچہ ہسپتال شیر باغ اننت ناگ منتقل کیا گیا تھا جہاں اس نے دم توڑ دیا۔ خاتون کے رشتہ دوراں نے طبی عملہ پر انہیں نظر انداز کرنے اور لاش کو گھر لے جانے کے لئے ایمبولینس فراہم نہ کرنے کا الزام لگایا۔
وہیں چند روز قبل ایسے ہی ایک اور واقعہ میں طبی عملہ کی لاپرواہی سے ایک خاتون اور اس کے دو نوزائیدہ بچوں کی جان چلی گئی تھی۔