کورونا وائرس کو پھیلاؤ سے روکنے کیلئے نافذ لاک ڈاون سے زندگی کا ہر شعبہ ٹھپ پڑا ہے۔
وہیں وادی کشمیر میں سیلون بھی تالہ بند ہے اور انکے مالکان کافی نقصان سے دوچار ہو رہے ہیں۔سرینگر میں سیلون کے مالک آشر لون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ لاک ڈاؤن سے سروس سیکٹر کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے دوران انہوں نے اپنے کلائنٹس کو سوشل میڈیا کے ذریعے مشورے دیے لیکن تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی سے یہ بھی بڑے حد تک متاثر رہے۔
سرینگر میں تقریباً 40 سے زائد سیلون ہیں جو گزشتہ 55 دن سے تالہ بند ہیں۔ان سیلونز میں ہر روز درجنوں خواتین و مرد اپنی جوبصورتی بڑھانے کیلئے جاتے تھے، لیکن لاک ڈاون سے وہ بھی گھروں میں ہی محدود ہے۔
ایک طرف سے جہاں مالکان پریشان ہیں وہیں دوسری طرف سے ان میں کام کرنے والے ملازمین بھی مایوس ہے۔کووڈ 19 وبا نے زندگی کے نئے طریقے سیکھنے پر لوگوں کو مجبور کردیا ہے۔ سماجی فاصلہ، ماسک اور دستانے اب انسان کے نیے ساتھی بن گئے ہیں۔
سیلون مالکان بھی یہ طریقے اپنے کام و کاج میں اپنانے جا رہے ہے تاکہ لاک ڈاؤن کے بعد یا اس میں رعایت کے دوران وہ اپنا کام پھر سے شروع کر سکے۔