کلونی فاؤنڈیشن فار جسٹس نے ایوارڈ یافتہ کشمیری صحافی آصف سلطان جو ڈھائی سال سے زائد عرصے سے جیل میں قید ہیں، کے مقدمے کی سماعت کی نگرانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کلونی فاؤنڈیشن فار جسٹس کو وکیل امن کلونی اور اداکار جارج کلونی نے قائم کیا ہے۔ یہ فاؤنڈیشن دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے لئے انصاف کی وکالت کرتا ہے اور یہ ٹرائل واچ بھی چلاتا ہے تاکہ پوری دنیا میں جرائم پیشہ افراد کی کارروائیوں کی نگرانی کی جاسکے اور غیر منصفانہ طور پر نظربند افراد کی حمایت کی جاسکے۔
آصف سلطان ایک کشمیری صحافی ہے جو سرینگر میں کشمیر نریٹر مگزین کے لئے کام کرتا تھا۔
جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ 'آصف سلطان کو صحافت کے لیے گرفتار نہیں کیا گیا۔ ان پر سنہ 2018، اگست کی بارہ تاریخ کو ایک پولیس اہلکار کی ہلاکت کے ذمہ دار عسکریت پسندوں کی حمایت اور انہیں پناہ دینے کے الزامات عائد ہیں۔ ان کے خلاف پولیس اسٹیشن میں یہ معاملہ زیرِ ایف آئی آر نمبر 173/2018 درج ہے۔'
کلونی فاؤنڈیشن کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پریس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا خیال ہے کہ یہ الزامات حقیقت میں بھارتی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے کشمیری عسکریت پسند کی ہلاکت پر آصف سلطان کی کوریج سے عائد ہوتے ہیں۔'
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'آصف کے سوشل میڈیا پوسٹس اور حزب المجاہدین کا لیٹر پیڈ اپنے گھر میں رکھنا، اس کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔'
کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) کے مطابق واشنگٹن پوسٹ میں سی پی جے کی جانب سے آصف سلطان کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے بعد، جموں و کشمیر پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ صحافی آصف سلطان کو اپنی پیشہ وارانہ خدمات انجام دینے کے لیے نہیں بلکہ عسکریت پسندوں کی حمایت اور انہیں پناہ دینے کے لیے گرفتار کیا گیا ہے۔'