بھائی یہ کسی اور جگہ کے مناظر نہیں ہیں بلکہ یہ محکمہ اطلاعات عامہ کی نگرانی میں صحافیوں کے لیےقائم کردہ عارضی میڈیا سنٹر کے مناظر ہیں ۔
جو گزشتہ شام جموں و کشمیر بورڈ آف اسکول ایجوکیشن کی جانب سے دسویں جماعت کے امتحانی نتائج ظاہر ہونے کے موقع پر دیکھنے کو ملے۔صحافی دن بھر تیار کردہ اپنے رپورٹ ,تجزیہ اور تبصرے اپنےمرکزی دفاتر بھیجنے کے بجائے اپنے رشتہ داروں ,دوست و احباب اور جانے والوں سے رول نمبرات حاصل کر کے انہیں فون پر نتائج بتاتے کی ہوڑ میں لگے ہوئےہیں ۔
دسویں جماعت کے نتائج ظاہر ہونے کے بعد ہی کچھ گنٹھوں کے لیے یہ میڈیا سنٹر کم اور نتائجی مرکز زیادہ دکھنے لگا. ہر کوئی اپنا کام ایک طرف چھوڑے فون پر نتائج بتانے میں مشغول نظر آرہا ہے ۔
کیونکہ وادی کشمیر میں طویل انٹرنیٹ کی معطلی اور ہر ایک نیٹورک پر ایس ایم ایس سروس بحال نہ ہونے کی وجہ سے دسویں جماعت کے سبھی طلبہ اپنے اپنے نتائج خود دیکھنے سے قاصر رہے ۔
یہاں مختلف میڈیا اداروں سے منسلک صحافیوں اور نامہ نگاروں کا کہنا یے کہ اگرچہ امتحانی نتائج بورڈ کی آفیشل ویب سائٹ پر جمعرات بعد دوپہر مشتہر کیا گیا .جبکہ اس بار ماضی کی طرح گزیٹ بھی جارے کئے گئے.
تاہم انٹرنیٹ معطلی کے باعث نہ صرف طلبہ بلکہ ان کے والدین کو بھی زہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑا ۔
صحافت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر میں گزشتہ پانچ ماہ سے جارہی انٹرنیٹ پر عائد پابندی نہ ہوتی تو اس طرح کے منظر یہاں دیکھنےکو نہیں ملتے.طلبہ بہ آسانی اپنے گھروں میں ہی بھیٹ کر نتائج معلوم کر سکتے تھے۔
واضح رہے دسویں جماعت کے سالانہ امتحانات میں 65 ہزار 393 امیداواروں میں سے38 ہزار 905 امیدوار کامیاب رہے جس میں لڑکیوں کی کامیاب شرح 74.55 رہی جبکہ لڑکوں کی شرح 75 فی صد رہی