ETV Bharat / state

پہلی بار ریاست کی شناخت بچانے کے لیے پولنگ ہوئی: الطاف حسین - analyst

ریاست جموں و کشمیر کی بارہمولہ پارلیمانی سیٹ کے لیے گذشتہ کل ہوئی پہلے مرحلے کی پولنگ میں 35 فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔

پہلی بار ریاست کی شناخت بچانے کے لیے پولنگ ہوئی: الطاف حسین
author img

By

Published : Apr 12, 2019, 10:11 PM IST

سنہ 2014کے مقابلے اس بار بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں رائے دہی کی شرح میں4.5 فیصد گراوٹ درج کی گئی۔

پہلی بار ریاست کی شناخت بچانے کے لیے پولنگ ہوئی: الطاف حسین

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ رائے دہی کی شرح سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا لیکن نتائج معنی رکھتے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی الطاف حسین نے کہا کہ " پہلی بار ریاست کی سیاسی جماعتوں کے پاس بجلی، پانی اور سڑک کے علاوہ کشمیر کی شناخت کا مسئلہ تھا'۔

الطاف حسین نے کہا ' ایسا مانا جارہا تھا کہ لوگ انتخابات میں حصہ بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے بڑھ چڑھ کر لینگے لیکن گرتی شرح کچھ اور ہی بیان کرتے ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر غیر رجسٹرڈ رائے دہند گان کو بھی جوڑا جائے تو اس بار کی شرح اور نیچے گر سکتی ہے۔

سرینگر پارلیمانی نشست پر بارہمولہ کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ضمنی انتخابات کے دوران وادی میں شرح تقریباً سات فیصد تھی اور پارلیمانی انتخابات میں بھی تقریباً یہی امید ہے۔"


انتخابات کے نتائج پر زیادہ زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اگر بارہمولہ نشست سے پیپلز کانفرنس کے امیدوار سجاد غنی لون جیت جاتے ہیں تو بڑی بات ہوگی۔ حالانکہ سجاد لون اس وقت بی جے پی سے دوری بنائے ہوئے ہیں لیکن کشمیر میں بی جے پی کے سب سے عزیز بھی وہی ہیں۔"

سنہ 2014کے مقابلے اس بار بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں رائے دہی کی شرح میں4.5 فیصد گراوٹ درج کی گئی۔

پہلی بار ریاست کی شناخت بچانے کے لیے پولنگ ہوئی: الطاف حسین

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ رائے دہی کی شرح سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا لیکن نتائج معنی رکھتے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی الطاف حسین نے کہا کہ " پہلی بار ریاست کی سیاسی جماعتوں کے پاس بجلی، پانی اور سڑک کے علاوہ کشمیر کی شناخت کا مسئلہ تھا'۔

الطاف حسین نے کہا ' ایسا مانا جارہا تھا کہ لوگ انتخابات میں حصہ بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے بڑھ چڑھ کر لینگے لیکن گرتی شرح کچھ اور ہی بیان کرتے ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر غیر رجسٹرڈ رائے دہند گان کو بھی جوڑا جائے تو اس بار کی شرح اور نیچے گر سکتی ہے۔

سرینگر پارلیمانی نشست پر بارہمولہ کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ضمنی انتخابات کے دوران وادی میں شرح تقریباً سات فیصد تھی اور پارلیمانی انتخابات میں بھی تقریباً یہی امید ہے۔"


انتخابات کے نتائج پر زیادہ زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اگر بارہمولہ نشست سے پیپلز کانفرنس کے امیدوار سجاد غنی لون جیت جاتے ہیں تو بڑی بات ہوگی۔ حالانکہ سجاد لون اس وقت بی جے پی سے دوری بنائے ہوئے ہیں لیکن کشمیر میں بی جے پی کے سب سے عزیز بھی وہی ہیں۔"

Intro:ریاست جموں و کشمیر کی بارہمولہ نشست میں جمعرات کو ہوئے پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 35 فیصد سے کچھ زیادہ ووٹ ڈالے گئے۔ 2014کے مقابلے اس بار بارہمولہ پارلیمانی حلقے میں رائے دہند گی کی شرح میں4.5 فیصد کمی دیکھی گئی۔


Body:سیاسی ماہرین کا ماننا ہے کہ رائے ہند گانوں کی شرح سے کچھ خاص فرق نہیں پڑتا لیکن نتائج معنی رکھتے ہیں۔

ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی اور ماہرین سیاست الطاف حسین نے کہا کہ " پہلی بار ریاست کی سیاسی جماعتوں کے پاس بجلی ، پانی اور سڑک کے علاوہ کشمیر کی پہچان کا مسئلہ تھا۔ اور ایسا مانا جارہا تھا کہ لوگ انتخابات میں حصہ بی جے پی کو دور رکھنے کے لیے بڑھ چڑھ کر لینگے لیکن گرتی شرح کچھ اور ہی بات بیان کرتی ہے۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ اگر رجسٹرڈ نہ ہوئے رائے دہند گانو کو بھی جوڑا جائے تو اس بار کی شرح اور نیچے گر سکتی ہے۔

سرینگر پارلیمانی نشست پر بارہمولہ کے اثرات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "ضمنی انتخابات کے دوران وادی میں شرح لگ بھگ سات فیصد ی تھی اور پارلیمانی انتخابات میں بھی تقریبا یہی امید ہے۔"



Conclusion:انتخابات کے نتائج و پر زیادہ زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "اگر بارہمولہ نشست سے سجاد لون کی پیپلز کانفرنس کا امیدوار جیتا ہے تو بڑی بات ہوگی۔ حالانکہ سجاد لون اس وقت بی جے پی سے دوری بنائے ہوئے ہیں لیکن کشمیر میں سیفرون پارٹی کے سب سے عزیز بھی وہی وہی۔"

Byte: Altaf Hussain, Senior Journalist and Political analyst
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.