جنوبی ضلع پلوامہ کے اس گاوں میں بیشتر لوگوں کا ذریعہ معاش سبزیوں کی کاشت کاری ہے۔
خاص یہ ہے کہ یہاں کے کاشتکار کوئی کیمیاوی ادوایات یا کھاد کا استعمال نہیں کرتے ہیں اور خالص طور پر روایتی گوبر کا استعمال کرتے ہیں جس سے یہ سبزیاں صحت کے لیے مضر نہیں ہوتی ہیں بلکہ غذائیت سے بھر پور ہوتی ہیں۔
کوئی کیمیائی کھاد کے استعمال نہ کرنے پر محکمہ زراعت نے بانی فنڈ کو کشمیر کاپہلا آرگینک ولیج قرار دیا ہے۔جبکہ یہاں کے ستر کاشتکاروں کو اسناد بھی دی ہیں۔
مقامی کاشتکار اس کام سے بہت خوش ہیں۔ ان کا کا ماننا ہے کہ سبزیاں دھان اور پھلوں سے بہتر ہیں کیوں کہ ایک برس میں تین فصلیں اگائی جاتی ہیں اور اس سے زمین کی ہیت بھی برقرار رہتی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ کام نوکری سے کئی بہتر ہے۔
ان کے مطابق وہ سبزیاں اڑانے سے گھر کا گزارا ہونے کے علاوہ بچوں کی پڑھائی بھی ممکن ہو پاتی ہے ساتھ ہی ہر وقت پیشہ دستیاب رہتے ہیں۔
تاہم وہ چاہتے ہیں کہ انہیں گاوں میں ہی فروخت کرنے کا کوئی نظام بنایا جائے تاکہ وہ تازہ سبزیوں کو بہتر طریقے اور بہتر قیمت پر فروخت کر سکیں۔
بان فنڈ کے محنتی کاشت کاروں سے متاثر ہو کے علاقے کےلوگ اب سبزیاں اگانے کی جانب مائل ہو رہےہیں۔