بی جے پی کے جنرل سکریٹری اشوک کول نے کہا کہ ’کشمیر میں نظر بند سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا فیصلہ ایک مناسب وقت پر لیا جائے گا‘۔
اننت ناگ میں ٹاؤن ہال اچھبل میں پارٹی کنونشن کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ ’جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات ہوں گے لیکن اس سے پہلے حد بندی ضروری ہے۔ بی جے پی بغیر کسی تاخیر کے نئے حد بندی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کرتی رہی ہے‘۔
کول نے کہا کہ ’ نئی حد بندی میں جموں و کشمیر کو مزید نو اسمبلی نشستیں ملیں گی، جس کی وجہ سے لوگوں کو انتخاب کے لیے زیادہ نمائندے ملیں گے‘۔
5 اگست کے بعد حراست میں لیے گئے تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سیاسی رہنماؤں کی رہائی پر بی جے پی رہنما نے کہا کہ ’ابھی تک اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ تاہم ، اس سلسلے میں کوئی حتمی فیصلہ مروجہ صورتحال کو مدنظر رکھنے کے بعد ہی لیا جائے گا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میری رائے میں ایک کمیٹی تشکیل دی جانی چاہئے جو نظر بند سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا فیصلہ کرے گی اور اس کے لیے مقامی انتظامیہ مناسب وقت پر فیصلہ لے سکتی ہے‘۔
شہریت ترمیمی قانون کے بارے میں بی جے پی رہنما نے کہا کہ’اگرچہ اس معاملے کو لے کر ملک کے متعدد حصوں میں تشدد پھوٹ پڑا ہے ، لیکن کشمیر میں صورتحال پرامن رہی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وادی کے لوگ بی جے پی کے ایجنڈے کو پوری طرح سمجھ چکے ہیں۔ کشمیر میں لوگ آرٹیکل 370 اور سی اے اے کی منسوخی کے خلاف احتجاج نہیں کر رہے ہیں وہ یہ امن کی ضمانت ہیں اور جس کے لیے انہیں سلام پیش کرنے کی ضرورت ہے‘۔