لداخ میں لائن آف اکچول کنٹرول پر رہنے والے لوگ زیادہ تر مویشی پالتے ہیں اور پشمینہ کا کاروبار کرتے ہیں۔ لیکن اس سال ہند ۔ چین سرحد پر کشیدگی کی وجہ سے انہیں چراہ گاہوں میں اپنے مویشی پالنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے اور انہیں نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔
اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے لداخ خود مختار پہاڑی ترقیاتی کونسل لیہ کے ایگزیکٹیو کونسلر برائے تعلیم و کونسلر چھوشول کونچوک سنزین سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ "کل میں سرحدی علاقہ کا معائنہ کیا کہ چین گلوان ویلی، فیگر فوراور میں گھس گئے ہیں۔"
انہوں نے خانہ بدوشوں کے بارے میں کہا کہ' یہ بالکل صحیح ہے کہ جتنے بھی علاقہ میں چین نے دراندازی کی ہے وہ سب خانہ بدوش یعنی وہ مویشی پالتے ہیں ان کا چراہ گاہ ہے۔ مشرقی لداخ کے جتنے بھی لوگ ہے وہ سب مویشی پالنے والے ہے اور ان کا روزمرہ کا زندگی پشمینہ کاشت کار پر چلتے ہیں۔ '
انہوں نے مزید کہا کہ' ہمارے لئے وہ علاقہ بہت ضروری ہے کہ وہاں موسم سرما میں مویشیوں کو چراہ گاہ کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔'
ایگزیکٹو کونسلر نے مواصلاتی نظام کے بارے میں کہا کہ زیادہ تر سرحدی علاقوں میں فوج کے او آف سی کے ذریعے چلتے ہیں، فی الحال او آف سی خراب ہونے کے باعث بند ہے۔ کبھی کبھار سکیورٹی کے وجہ سے بھی بند رہتے تھے لیکن ابھی او آف سی کی خرابی کی وجہ سے بند ہیں۔
موصوف نے جانکاری دی کہ انہوں نے اعلی حکام سے اس معاملے میں بات کی ہے لیکن ابھی تک وہ مواصلاتی نظام بند ہیں۔
واضح رہے کہ لداخ میں حقیقی لائن آف کنٹرول کے گلوان ویلی اور پینگ گونگ لیک میں چین کی گزشتہ ماہ دراندازی کی خبر موصول ہوئی تھی اور ابھی تک حالات کشیدگی ہیں۔