اس حکمنامے کو آئین (جموں و کشمیر پر اطلاق) آرڈر 2019 کا نام دیا گیا ہے۔

یہ حکمنامہ فوری طور لاگو ہوگا اور آئین (جموں و کشمیر پر اطلاق) آرڈر 1954کی جگہ لے گا جس میں وقتاً فوقتاً ترامیم کی گئی ہیں۔
آئین ہند کی سبھی دفعات کا اطلاق ان تمام ترامیم کے ساتھ جموں و کشمیر پر ہوگا، جو وقتاً فوقتاً کی گئی ہیں۔
دفعہ 367کے ساتھ جو اہم شقیں جوڑ دی گئی ہیں ان میں صدر ریاست کی جگہ گورنر کا نام تجویز کیا گیا ہے۔
حکومت کی ریفرنس کی جگہ گورنر اور انکے وزرا کی کونسل کو تصور کیا جائے گا۔
دفعہ 370کی شق 3 کے تحت ’’ریاست کی دستور ساز اسمبلی، جس کا تذکرہ شق 2 میں کیا گیا ہے‘‘کے بدلے ’’ریاست کی قانون ساز اسمبلی ‘‘ کے الفاظ استعمال ہوں گے۔