قومی دارالحکومت دہلی میں کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا(ایم ایل) نے جمو ں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹانے اور اس کو علیٰحدہ علیٰحدہ دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کرنے کے مودی حکومت کے فیصلے کو آئین کے خلاف بتاتے ہوئے اسے 'آئین کا تختہ پلٹ' سے تعبیر کیا ہے۔
پارٹی نے حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ریاست اترپردیش سمیت پورے ملک میں احتجاج کا اعلاج کرنے کے ساتھ آرٹیکل 370 اور 35 اے کو بحال کرنے، جموں و کشمیر میں ایمرجنسی جیسے حالات ختم کرکے نظر بندی اور اپوزیشن رہنماؤں کو بلاتاخیر رہا کرنے اور آئین کے ساتھ کھلواڑ کو فوری اثر بند کا مطالبہ کیا ہے۔
پارٹی نے چھ اگست کو لکھنؤ میں امبیڈکر کی مورتی کے سامنے اس کی مخالفت میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔
پارٹی کے ریاستی سکریٹری سدھاکر یادو نے کہا کہ آئیں کے مطابق جموں و کشمیر کی سرحدوں کی نئی حد بندی کرنے یا دفعہ 370 اور 35اے کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ وہاں کی ریاستی حکومت کی رضامندی کے بغیر نہیں کیا جاسکتا۔
جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ ابھی وہاں اسمبلی معطل ہے، اس لیے صدر کے ذریعہ جاری کیا گیا آرٹیکل 370 ہٹانے کا حکم پوری طرح سے ایک قسم کا تخت پلٹ ہے، جس کا اثر پورے ملک پر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اس تختہ پلٹ کی تیاری میں مودی حکومت نے گذشتہ ایک ہفتے سے کشمیر کی گھیرا بندی کر رکھی تھی، دنیا میں سب سے زیادہ فوجی جہاں تعینات تھے اس علاقے میں 35 ہزار مزید فوجیوں کو تعینات کیا گیا جس سے کشمیر مسئلہ کا حل ممکن نہیں ہے۔