سرکاری حکم نامے کے مطابق وادی کشمیر میں امرناتھ یاتریوں کو لوٹنے کی ہدایت جاری کی گئی، اس حکم نامے پر سختی سے عمل کیا جارہا ہے۔
ریاست جموں و کشمیر میں اس قسم کا حکم نامہ کبھی بھی جاری نہیں ہوا جو اس بار کیا گیا ہے جس سے وادی کشمیر میں افراتفری کا ماحول بنا ہوا ہے۔
تاہم ریاست جموں و کشمیر کے گورنر کا کہنا ہے کہ افواہوں پر توجہ نہ دی جائے اور حالات قابو میں ہے۔
وہیں دوسری طرف سرکاری حکم ناموں کو دیکھ کر لوگوں میں خدشہ پیدا ہو چکا ہے کہ آخر ریاست جموں وکشمیر کی عوام کے ساتھ کیا کچھ ہونے والا ہے۔
پچھلے کئی دنوں سے ریاست جموں کشمیر کے سیاسی رہنماؤں میں بھی افراتفری کا ماحول ہے جس کی وجہ سے ریاست جموں وکشمیر کے بڑے سیاسی رہنماں محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ، انجینئررشید، شاہ فیصل اور سجاد غنی لون نے بھی پریس کانفرنس سے مخاطب ہوتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر کی موجودہ صورت حال پر کہا کہ اس قسم کے واقعات ریاست جموں وکشمیر میں بالخصوص وادی کشمیر میں پہلی بار دیکھنے کو اور سننے کو ملا ہے۔
ریاست جموں وکشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم گورنر سے رجوع کریں گے اور انہیں کہیں گے کہ آخر ریاست جموں وکشمیر کے ساتھ کیا کچھ ہونے والا ہے کہ اس قدر ریاست میں افراتفری کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے۔
واضح رہے کہ پریس کانفرنس کے دوران لیفٹیننٹ جنرل کے ایس ڈھلون نے کہا تھا کہ خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے امرناتھ یاتریوں پر شدت پسندانہ حملے کا اندیشہ ظاہر کیا گیا ہے۔