نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور رکن پارلیمان فاروق عبداللہ نے زراعت کی مارکیٹنگ سے متعلق پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ' یہ کسانوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ اگر ہم واقعی کسانوں کو بچانا چاہتے ہیں تو اس پر نظر ثانی کی جانی چاہئے'۔
جمعرات کے روز لوک سبھا کے ذریعہ کسانوں کی تجارت (فروغ اور سہولت) آرڈیننس 2020 کسان (با اختیار اور تحفظ) معاہدہ اور ضروری اشیاء (ترمیمی) آرڈیننس منظور کیا گیا۔
رواں برس حکومت کی طرف سے لائے گئے دو آرڈیننس کو تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ایوان نے اس سے قبل ضروری اشیاء (ترمیمی) بل منظور کیا تھا۔ زراعت سے متعلق تینوں بل اب منظور ہونے کے لئے راجیہ سبھا میں پیش کیے جائیںگے۔
واضح رہے کہ زراعت کی مارکیٹنگ سے متعلق بل پر بیشتر اپوزیشن رہنماؤں نے سخت الفاظ میں احتجاج کیا ہے۔
وہیں کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے لوک سبھا میں پیش ’فارمرس پروڈیوس ٹرینڈ اینڈ کامرس (پروموشن اینڈ فیسی لیٹیشن) آرڈی ننس۔2020‘ کو کسانوں کے لئے سیاہ قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کسانو ں کا استحصال ہوگا اور کھیتی نئے ذمہ داروں کے ہاتھ میں چلی جائے گی۔