ETV Bharat / state

کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے؟

دفعہ 370 کی منسوخی کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے اور ایک سال گزرنے کے بعد بھی جموں و کشمیر کے عوام کا ماننا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے لیے فائدہ مند نہیں ہے۔

کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے؟
کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے؟
author img

By

Published : Aug 3, 2020, 1:40 PM IST

پانچ اگست 2019 کو پارلیمان میں مرکزی حکومت نے جموں کشمیر تنظیم نو قانون (ری آرگنائزیشن بل) کو پاس کر کے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کیا نیز ریاست کو مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا۔

کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ؟

دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں سخت پابندیاں اور بندشیں عائد کی گئیں۔ اس دوران انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنے کے ساتھ تمام مواصلاتی نظام کو بند کیا گیا۔ وہیں دوسری جانب متعدد سیاسی رہنماوں کو نظر بند یا قید کیا گیا۔

دہلی میں بر سر اقتدار بی جے پی کے رہنماؤں کا ماننا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں کشمیر میں انڈسٹریز قائم کر کے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا، جس سے جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کو وسعت ملے گی۔ تاہم آج تک زمینی سطح پر ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں جموں میں عام لوگوں سے ردعمل جاننے کی کوشش کی کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں کشمیر میں بیروزگاری کا خاتمہ ہوا ہے یا کس حد تک روزگار کے مواقع فرہم کیے گئے؟

جموں کے گوجر نگر علاقے کے رہنے والے آفتاب احمد کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم نریندر مودی نے گجرات ماڈل کی بات کر کے اور جموں کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کر کے جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'جموں کشمیر میں انڈسٹریز قائم کر کے بے روگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی بات کہی گئی لیکن پہلے نریندر مودی کا گجرات ماڈل اپنے ہی گھر میں ناکام ہوا تو وہ جموں کشمیر میں لوگوں کو کیا فائدہ دیتے۔'

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں جو کچھ انڈسٹریز تھیں، وہ بھی اب ایک سال سے خسارے میں ہیں اور ایک فیصد لوگوں کو بھی نوکری فراہم نہیں کی گئی بلکہ بے روزگار نوجوانوں کو اپنے مستقبل کو لے کر خدشہ لاحق ہورہا ہے۔ اب جموں کشمیر کے نوجوانوں کو بیرون ریاست جا کر نوکری تلاش کرنی پڑے گی ۔'

جموں کشمیر کے مقبول سماجی کارکن سکیش سی کھجوریہ کا کہنا تھا کہ 'جموں کشمیر حکومت پہلے سے ہی روزگار کے موقعے فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ اب دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مزید بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے جو کہ حکومت کی بڑی ناکامی ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں آج تک حکومت پرائیوٹ سیکٹر کو فروغ دینے میں ناکام ہوئی ہے جبکہ عام لوگوں کو یہ امید تھی دفعہ 370 کے خاتمے کے ساتھ ہی اب جموں کشمیر میں روزگار پانے میں آسانی ہوگی۔ تاہم ایسا ابھی تک دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔'

سابق آئی اے ایس افسر خالد حسین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت نے دفعہ370 کی منسوخی کے بعد جو کارنامہ سامنے لایا ہے، وہ 8000 خالی اسامیوں کی بھرتی کے عمل کا ہے۔ تاہم 8000 خالی اسامیوں کی بھرتی کے عمل میں بیرون ریاست کے لوگ بھی درخواست جمع کر رہے ہیں تو جموں کشمیر میں بے روزگاری دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بڑھی ہے نا کہ کم ہوئی ہے ۔'

جموں ویسٹ اسبملی مومنٹ کے صدر سنیل ڈمپل نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ' وزیراعظم نے دفعہ 370 کو منسوخ کر کے بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک ایسا نہیں ہوا بلکہ جموں کشمیر کے نوجوانوں کے ساتھ نا انصافی کی گئی۔ ا

انہوں نے کہا کہ 'اصل میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنا جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ دھوکہ تھا اور جموں کشمیر کے نوجوانوں کے حقوق چھین کر بیرون ریاست سے آئے ہوئے نوجوانوں کو نوکری دے کر جموں کشمیر کے نوجوانوں کا استحصال کیا گیا۔'

پانچ اگست 2019 کو پارلیمان میں مرکزی حکومت نے جموں کشمیر تنظیم نو قانون (ری آرگنائزیشن بل) کو پاس کر کے جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو منسوخ کیا نیز ریاست کو مرکز کے زیرانتظام دو علاقوں میں تقسیم کیا۔

کیا دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد روزگار کے مواقع فراہم کئے گئے ؟

دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں سخت پابندیاں اور بندشیں عائد کی گئیں۔ اس دوران انٹرنیٹ خدمات کو معطل کرنے کے ساتھ تمام مواصلاتی نظام کو بند کیا گیا۔ وہیں دوسری جانب متعدد سیاسی رہنماوں کو نظر بند یا قید کیا گیا۔

دہلی میں بر سر اقتدار بی جے پی کے رہنماؤں کا ماننا تھا کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں کشمیر میں انڈسٹریز قائم کر کے بے روزگاری کا خاتمہ ہوگا، جس سے جموں کشمیر میں تعمیر و ترقی کو وسعت ملے گی۔ تاہم آج تک زمینی سطح پر ایسا دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں جموں میں عام لوگوں سے ردعمل جاننے کی کوشش کی کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے جموں کشمیر میں بیروزگاری کا خاتمہ ہوا ہے یا کس حد تک روزگار کے مواقع فرہم کیے گئے؟

جموں کے گوجر نگر علاقے کے رہنے والے آفتاب احمد کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم نریندر مودی نے گجرات ماڈل کی بات کر کے اور جموں کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کر کے جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ دھوکہ کیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'جموں کشمیر میں انڈسٹریز قائم کر کے بے روگار نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کی بات کہی گئی لیکن پہلے نریندر مودی کا گجرات ماڈل اپنے ہی گھر میں ناکام ہوا تو وہ جموں کشمیر میں لوگوں کو کیا فائدہ دیتے۔'

انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر میں جو کچھ انڈسٹریز تھیں، وہ بھی اب ایک سال سے خسارے میں ہیں اور ایک فیصد لوگوں کو بھی نوکری فراہم نہیں کی گئی بلکہ بے روزگار نوجوانوں کو اپنے مستقبل کو لے کر خدشہ لاحق ہورہا ہے۔ اب جموں کشمیر کے نوجوانوں کو بیرون ریاست جا کر نوکری تلاش کرنی پڑے گی ۔'

جموں کشمیر کے مقبول سماجی کارکن سکیش سی کھجوریہ کا کہنا تھا کہ 'جموں کشمیر حکومت پہلے سے ہی روزگار کے موقعے فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ اب دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مزید بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے جو کہ حکومت کی بڑی ناکامی ہے۔'

انہوں نے مزید کہا کہ جموں کشمیر میں آج تک حکومت پرائیوٹ سیکٹر کو فروغ دینے میں ناکام ہوئی ہے جبکہ عام لوگوں کو یہ امید تھی دفعہ 370 کے خاتمے کے ساتھ ہی اب جموں کشمیر میں روزگار پانے میں آسانی ہوگی۔ تاہم ایسا ابھی تک دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔'

سابق آئی اے ایس افسر خالد حسین نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ 'مرکزی حکومت نے دفعہ370 کی منسوخی کے بعد جو کارنامہ سامنے لایا ہے، وہ 8000 خالی اسامیوں کی بھرتی کے عمل کا ہے۔ تاہم 8000 خالی اسامیوں کی بھرتی کے عمل میں بیرون ریاست کے لوگ بھی درخواست جمع کر رہے ہیں تو جموں کشمیر میں بے روزگاری دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بڑھی ہے نا کہ کم ہوئی ہے ۔'

جموں ویسٹ اسبملی مومنٹ کے صدر سنیل ڈمپل نے وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ' وزیراعظم نے دفعہ 370 کو منسوخ کر کے بے روزگاری کا خاتمہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن آج تک ایسا نہیں ہوا بلکہ جموں کشمیر کے نوجوانوں کے ساتھ نا انصافی کی گئی۔ ا

انہوں نے کہا کہ 'اصل میں دفعہ 370 کو منسوخ کرنا جموں کشمیر کے عوام کے ساتھ دھوکہ تھا اور جموں کشمیر کے نوجوانوں کے حقوق چھین کر بیرون ریاست سے آئے ہوئے نوجوانوں کو نوکری دے کر جموں کشمیر کے نوجوانوں کا استحصال کیا گیا۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.