جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی سالگرہ کے موقع پر وادی میں نئے دور کی امید زندہ ہوگئی ہے۔ مرکزی حکومت کی جانب سے تعلیم، صحت، سیاحت کے علاوہ دیگر شعبوں میں ترقیاتی پیکیج کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
امت شاہ نے 5 اگست کو کشمیر میں مستقل خوشحالی اور امن کےلیے پارلیمنٹ میں آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کا تاریخی اعلان کیا تھا جس کے بعد جموں و کشمیر اور لداخ میں غیرمعمولی تبدیلیاں رونما ہوئی اور وادی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔
اس سلسلہ میں دہلی یونیورسٹی کی پرویفسر گیتا بھٹ نے بتایا کہ جموں و کشمیر کے مختلف مقامات پر بنیادی ڈھانچے کو ترقی دی جارہی ہے، ہسپتالوں کی تعمیر اور دیگر نئے منصوبوں پر عمل کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے گذشتہ چار ماہ سے وادی میں کورونا کے خلاف کامیاب لڑائی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’چند ایک دہشت گرد حملوں کو چھوڑ کر وادی میں غیرمعمولی ترقی ہوئی ہے۔ میرے خیال میں شاماپرساد مکھرجی نے جس جموں و کشمیر کے انضمام کےلیے اپنی جان دی تھی، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے ذریعہ انہیں زبردست خراج پیش کیا گیا تھا‘۔
دہلی یونیورسٹی کی اکیڈمک کونسل کی منتخب رکن پروفیسر بھٹ نے کہا کہ ’جموں و کشمیر کے عام لوگ کافی خوش ہیں اور متنازعہ آرٹیکل کے خاتمہ سے انتظامیہ کو دہشت گرد سرگرمیوں کو کچلنے میں مدد ملی ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ گذشتہ ایک سال میں جموں و کشمیر میں دہشت گرد واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے‘۔
پروفیسر بھٹ نے کہا کہ ’پاکستان دہشت گردوں کو ہمیشہ بھارت کی جانب بھیجتا تھا لیکن آرٹیکل 370 کی منسوخی سے پاکستان کو دھکا لگا ہے اور کشمیر میں دہشت گرد سرگرمیاں کم ہوگئی ہیں۔
جموں و کشمیر کی خوشحالی اور ترقی کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وادی کے ساتھ ساتھ لداخ بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ انہوں نے آئندہ 5 سالوں میں یہاں سیاحت کے بہترین مواقع فراہم ہونے کے یقین کا اظہار کیا۔
پروفیسر بھٹ نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ مرکزی حکومت وادی کے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر مجموعی ترقی کےلیے مشترکہ کوششوں سے ترقی کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال مرکزی حکومت کی جانب سے متعدد پیکیجز اور ترقیاتی اسکیز کا اعلان کیا گیا، حکومت یہاں صنعتوں کو فروغ دینے کےلیے بھی پالیسی تیار کر رہی ہے جس میں ٹیکس چھوٹ، اراضی کے حصول میں آسانی وغیرہ جیسے عناصر شامل ہیں۔
پروفیسر بھٹ نے مزید کہا کہ 7 نئے میڈیکل کالجز کھولتے ہوئے اندرون ایک سال میڈیکل کی نشستوں کو دوگنا کرنے کے ساتھ ساتھ صحت کے شعبہ پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے جبکہ ماضی میں آرٹیکل 370 کی وجہ سے ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہوتی تھیں۔
سینئر وکیل ایس پی سنگھ نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کو بھی بھارت میں شامل کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں یکساں سیول کوڈ کو بھی نافذ کرنا چاہئے جو یہاں بسنے والے اقلیتوں کےلیے کوئی پریشانی کا باعث نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کے متعدد ممالک میں مشترکہ سول کوڈ نافذ ہے اور اس میں اقلیتوں کے مفاد کا تحفظ بھی فراہم کرنے کا انتظام کیا گیا ہے۔ آرٹیکل 370 کی منسوخی سے تمام رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں جبکہ جموں و کشمیر اور ملک کے دیگر علاقوں کے مابین اختلافات بھی دور ہوگئے ہیں۔ صرف چند افراد اس منسوخی کے خلاف ہیں۔ جو لوگ پرانے سسٹم سے لطف اندوز ہوتے تھے جنہیں فائدہ تھا وہی آہ بکار کررہے ہیں جبکہ عام لوگ آرٹیکل کی منسوخی سے خوش ہیں۔
ایس پی سنگھ نے کہا کہ جو بھی بھارت کے آئین اور پارلیمنٹ کا احترام نہیں کرتا اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جانا چاہئے کیونکہ غیرملکی دہشت گرد ملک کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں‘۔
معروف سیکوریٹی تجزیہ کار اور بارڈر سیکوریٹی فورس کے سابق ڈائرکٹر جنرل پرکاش سنگھ نے آنے والے برسوں میں کشمیر میں امن قائم ہونے کی امید کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کا طویل عرسہ سے انتظار کیا جارہا تھا۔
انہوں نے کا کہ آرٹیکل کی منسوخی یقینی طور پر جموں و کشمیر کو باقی ملک کے ساتھ مربوط کریگی۔ حکومت نے گذشتہ سال ایک بہترین لائحہ عمل کے ساتھ خطے کی ترقی کےلیے کام کرنا شروع کیا ہے۔ انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ وادی میں جلدازجلد حالات معمول پر لانے کی کوشش کرے اور تمام سیاسی نظربندیوں پر بھی غور کرنا چاہئے۔
پرکاش سنگھ نے اس بات کا بھی اعتراف کیا کہ وادی میں کورونا وبا کے چلتے ترقی کی رفتار اتنی تیز نہیں ہے جتنی ہونی چاہئے تھی۔ انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ وادی کی عظمت کو پروان چڑھانے کےلیے ایک نئے منصوبہ کے ساتھ لوگوں کے دلوں کو جیتنا ہوگا۔