ETV Bharat / state

سیاحتی سیزن میں بھی سیاح غائب!

author img

By

Published : Jan 2, 2020, 10:28 PM IST

Updated : Jan 3, 2020, 12:01 AM IST

مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ان دنوں برفباری دیکھنے کے شوقین غیر ریاستی سیاحوں کی تعداد بہت قلیل ہے، تاہم غیر ملکی سیاح ابھی بھی غائب ہیں۔

سیاحتی سیزن میں بھی سیاح غائب
سیاحتی سیزن میں بھی سیاح غائب


دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی میں پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے وادی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے جبکہ ریاست کے معیشت کی ریڈ کی ہڈی تصور کی جانے والی سیاحتی صنعت سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ جس کے سبب اس صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کی زندگی متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔

سیاحتی سیزن میں بھی سیاح غائب

خیال رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے چند روز قبل یعنی 2 اگست کو حکومت کی جانب سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی، ایڈوائزری میں ملکی و غیر ملکی تمام سیاحوں کو فوراً وادی چھوڑنے کو کہا گیا تھا جس کی وجہ سے وادی میں سیاحت سے جڑی تمام سرگرمیاں کچھ گھنٹوں کے اندر ہی ٹھپ ہو گئیں تھیں۔
معروف سیاحتی مقامات گلمرگ، پہلگام سمیت ڈل جھیل و سرینگر میں موجود تمام ہوٹلز کو خالی کیا گیاتھا، ملک و بیرون ممالک سے نئی بوکنگز رد کی گئیں، جس کی سبب سیاحتی سیزن پوری طرح متاثر ہوا اور لاکھوں افراد کا روزگار ختم ہوگیا۔

محکمہ سیاحت اور پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ای ٹی وی بھارت کو حاصل شدہ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2017میں کل 405701 سیاحوں نے پہلگام کادورہ کیا تھا جس میں 250925 مقامی 147876 ملکی جبکہ 6900 غیر ملکی سیاح شامل تھے۔

سنہ 2018 میں سیاحوں کی تعداد بڑھ کر 478732 تک تجاوز کر گئی مذکورہ سال میں220308 مقامی، 252660 ملکی جبکہ 5764 غیر ملکی سیاحوں نے پہلگام کا رخ کیا تھا۔

سنہ 2019 کے شروعات میں سیاحوں کی آمد میں اچھا خاصا اضافہ دیکھنے کو مل رہا تھا جس دوران 240038 سیاح پہلگام کے حسین مقامات سے لطف اندوز ہوئے جن میں 66713 ملکی 166774 مقامی اور 6551 غیر ملکی شامل تھے۔ تاہم 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تمام سیاحتی سرگرمیاں مفلوج ہو گئیں اور یہ تعداد آگے نہ بڑھ سکیں۔

اعدا و شمار کے مطابق پہلگام میں سنہ 2018 کے مقابلہ میں 2019 میں 346267 سیاحوں کی تعدا کم ہو ئی جس کی وجہ سے سیاحت کے شعبہ کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔
بکنگ نہ ہونے کی وجہ سے پہلگام میں تقریباً 90 فیصد ہوٹل بند ہیں۔ ان ہوٹلوں میں کام کرنے والے سینکڑوں افراد بے روزگار ہو گیے ہیں۔ یہی حال ڈرائیوروں دکانداروں اور گھوڑے والوں کا ہے۔

خسارے کا سامنا کرنے والے اکثر تاجر پہلگام میں اپنا تجارت بند کر رہے ہیں۔

اسی طرح ہینڈی کرافٹس کی دکان کے مالک فاروق احمد بھی اپنی دکان خالی کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کاروبار کے لیے بینک سے قرضہ لیا ہے خریداری نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی دکان خالی کرنے پر مجبور ہو گیے ہیں۔

اگرچہ حالات میں قدرے بہتری آتے ہے تو تمام تر سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوگی تاہم سیاحتی مقامات پر سیاحیوں کی آمد کا سلسلہ خاص نظر نہیں آرہا ہے۔

مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ان دنوں برف دیکھنے کے شوقین غیر ریاستی سیاحوں کی ایک قلیل تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے تاہم ان خوبصورت مقامات سے غیر ملکی سیاح ابھی بھی غائب ہیں۔

بیشک ملک کی مختلف ریاستوں سے آیے چند سیاح پہلگام کی خوبصورت جگہوں جیسے بیتاب وادی، آڑو، گالف کی سیر کرکے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
تاہم موجودہ حالات کی وجہ سے سیاح بھی یہاں کے درپیش مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔

سیاحوں کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کو جس طرح سے ہٹایا گیا ہے وہ ایک غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام ہے جس کا خمیازہ وادی کے لوگ بھگت رہے ہیں۔ وہیں انٹرنیٹ کی عدم موجودگی سے بھی سیاح پریشان ہیں۔


دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد وادی میں پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے وادی کا ہر شعبہ متاثر ہوا ہے جبکہ ریاست کے معیشت کی ریڈ کی ہڈی تصور کی جانے والی سیاحتی صنعت سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ جس کے سبب اس صنعت سے وابستہ لاکھوں افراد کی زندگی متاثر ہوکر رہ گئی ہے۔

سیاحتی سیزن میں بھی سیاح غائب

خیال رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی سے چند روز قبل یعنی 2 اگست کو حکومت کی جانب سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی تھی، ایڈوائزری میں ملکی و غیر ملکی تمام سیاحوں کو فوراً وادی چھوڑنے کو کہا گیا تھا جس کی وجہ سے وادی میں سیاحت سے جڑی تمام سرگرمیاں کچھ گھنٹوں کے اندر ہی ٹھپ ہو گئیں تھیں۔
معروف سیاحتی مقامات گلمرگ، پہلگام سمیت ڈل جھیل و سرینگر میں موجود تمام ہوٹلز کو خالی کیا گیاتھا، ملک و بیرون ممالک سے نئی بوکنگز رد کی گئیں، جس کی سبب سیاحتی سیزن پوری طرح متاثر ہوا اور لاکھوں افراد کا روزگار ختم ہوگیا۔

محکمہ سیاحت اور پہلگام ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ای ٹی وی بھارت کو حاصل شدہ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2017میں کل 405701 سیاحوں نے پہلگام کادورہ کیا تھا جس میں 250925 مقامی 147876 ملکی جبکہ 6900 غیر ملکی سیاح شامل تھے۔

سنہ 2018 میں سیاحوں کی تعداد بڑھ کر 478732 تک تجاوز کر گئی مذکورہ سال میں220308 مقامی، 252660 ملکی جبکہ 5764 غیر ملکی سیاحوں نے پہلگام کا رخ کیا تھا۔

سنہ 2019 کے شروعات میں سیاحوں کی آمد میں اچھا خاصا اضافہ دیکھنے کو مل رہا تھا جس دوران 240038 سیاح پہلگام کے حسین مقامات سے لطف اندوز ہوئے جن میں 66713 ملکی 166774 مقامی اور 6551 غیر ملکی شامل تھے۔ تاہم 5 اگست کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد تمام سیاحتی سرگرمیاں مفلوج ہو گئیں اور یہ تعداد آگے نہ بڑھ سکیں۔

اعدا و شمار کے مطابق پہلگام میں سنہ 2018 کے مقابلہ میں 2019 میں 346267 سیاحوں کی تعدا کم ہو ئی جس کی وجہ سے سیاحت کے شعبہ کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔
بکنگ نہ ہونے کی وجہ سے پہلگام میں تقریباً 90 فیصد ہوٹل بند ہیں۔ ان ہوٹلوں میں کام کرنے والے سینکڑوں افراد بے روزگار ہو گیے ہیں۔ یہی حال ڈرائیوروں دکانداروں اور گھوڑے والوں کا ہے۔

خسارے کا سامنا کرنے والے اکثر تاجر پہلگام میں اپنا تجارت بند کر رہے ہیں۔

اسی طرح ہینڈی کرافٹس کی دکان کے مالک فاروق احمد بھی اپنی دکان خالی کر رہے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کاروبار کے لیے بینک سے قرضہ لیا ہے خریداری نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی دکان خالی کرنے پر مجبور ہو گیے ہیں۔

اگرچہ حالات میں قدرے بہتری آتے ہے تو تمام تر سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوگی تاہم سیاحتی مقامات پر سیاحیوں کی آمد کا سلسلہ خاص نظر نہیں آرہا ہے۔

مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں ان دنوں برف دیکھنے کے شوقین غیر ریاستی سیاحوں کی ایک قلیل تعداد دیکھنے کو مل رہی ہے تاہم ان خوبصورت مقامات سے غیر ملکی سیاح ابھی بھی غائب ہیں۔

بیشک ملک کی مختلف ریاستوں سے آیے چند سیاح پہلگام کی خوبصورت جگہوں جیسے بیتاب وادی، آڑو، گالف کی سیر کرکے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
تاہم موجودہ حالات کی وجہ سے سیاح بھی یہاں کے درپیش مشکلات محسوس کر رہے ہیں۔

سیاحوں کا کہنا ہے کہ دفعہ 370 کو جس طرح سے ہٹایا گیا ہے وہ ایک غیر آئینی اور غیر جمہوری اقدام ہے جس کا خمیازہ وادی کے لوگ بھگت رہے ہیں۔ وہیں انٹرنیٹ کی عدم موجودگی سے بھی سیاح پریشان ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Jan 3, 2020, 12:01 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.