اس موقعے پر ریاست میں سیاسی رہنماوں کے علاوہ بیشتر علیحدگی پسند لیڈران، نوجوانوں، تاجروں اور وکلا کو بھی جیلوں یا گھروں میں نظر بند کیا گیا تھا۔ جن میں سے وقفے وقفے کے بعد کئ سیاسی رہنماؤں کو رہا کیا گیا-
تاہم 5 اگست سے اب تک 9 ماہ کا عرصہ گزر چکا ہیں لیکن کئ سیاسی رہنما اس وقت بھی یا تو زیر حراست ہیں یا خانہ نظر بندی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
گذ شتہ سال ریاست کی خصوصی پوزیشن ختم کرنے کے بعد حراست میں لیے گئے مین اسٹریم اور حریت لیڈران کے علاوہ دیگر درجنوں کشمیر نوجوانوں کو قید کے9 مہینے پورے مکمل ہوچکے ہیں۔
پانچ اگست 2019 کے روز جب ریاست کی خصوصی پوزیشن ختم کر نے کے بعد اسےدو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔
انتظامیہ نے اس وقت امکانی احتجاج یا تشدد کی لہر کو رو کنے کیلئے ریاست کے تین سا بق وزراء اعلیٰ ڈا کٹر فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت ایک سو سے زائد مین اسٹر یم لیڈران کو حراست میں لیا جبکہ حر یت لیڈران کے ساتھ ساتھ عام نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد کو گرفتار کرکے یا تو بیرون جیلوں میں نظر بند رکھا گیا یا ان مقامی پولیس تھا نوں میں بند رکھا گیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ، عمرعبداللہ اور محبوبہ مفتی کے علاوہ ڈاکٹر شاہ فیصل، سجاد غنی لون کے علاوہ انجینئر رشید اوردیگر کئی سابق وزراء ممبران قانون سازیہ کے علاوہ، کئ تا جروں اوراسلامی اسکالرز کو بھی حراست میں لیا گیا -
حالات میں بہتری کے ساتھ ساتھ کئی مین اسٹر یم لیڈران کو رہا کیا گیا تاہم ان میں سے کئی سیاسی رہنماء بدستور قید ہیں یا انہیں گھروں میں بند رکھا گیا ہے۔
ڈا کٹر فاروق عبداللہ اورعمر عبداللہ کو اگر چہ رہا کیا گیا تاہم سا بقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی ابھی بھی خانہ نظر بند ہے اسکے علاوہ ڈا کٹر شاہ فیصل، نعیم اختر، ہلال لون انجینئر رشید جیسے سیاسی رہنما 9 ماہ کے بعد بھی جیلوں میں بند ہے۔
گذ شتہ مہینے اگر چہ کویڈ19 کی وجہ سے اگر چہ دو سو کے قریب نظر بندوں کو رہا کیا گیا تاہم بیشتر ابھی تک قید وبند کی صعو بتیں جھیل رہے ہیں۔
ادھر کویڈ 19 کے چلتے ان سیاسی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے خیل رہے سابق گزشتہ روز وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سوشل میڈیا کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھاکہ کچھ دنوں میں محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر، شاہ فیصل پر عائد کیے گیے پی ایس اے کی میعاد ختم ہونے والی ہے اور یہ صحیح وقت ہے کہ ان رہنماؤں کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا ان رہنماؤں کو بند رکھنے کی کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔